اسلام میں ہمسائے كے حقوق

Posted on at


ایک بار آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی محفل میں ایک عورت کا ذکر آیا كے وہ بڑی عبادت گزار اور پرہیز گار ہے دن میں روزے رکھتی ہے اور رات کو تَہَجُّد ادا کرتی ہے لیکن لوگوں کو تنگ کرتی ہے . آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا : 

" وہ دوزخی ہے " 
اور ایک دوسری عورت كے بارے میں عرض کیا گیا کہہ وہ صرف فرائض ادا کرتی ہے لیکن کی حقوق کا خیال رکھتی ہے ،

 '' حضور ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا : " وہ جنتی ہے  

 مسلمان ہمیں اپنے کے حقوق ، آرام اور سکون کا مکمل خیال رکھنا چاہیے . کوئی ایسا کام ہرگز نہیں کرنا چاہیے جو ہمسائی كے آرام اور سکون میں خلل ڈالے . ہو سکتا ہے كے پڑوس میں کوئی بیمار ہو جسے آپ کی ہمدردی کی ضرورت ہو . ہمیں چاہیے كے ہم اپنے کی کرتے رہیں . اپنی دولت میں ان کا حصہ بھی سمجھیں . 

رسول کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے پڑوسی  كے بارے میں اتنی شدت سے تاکید فرمائی ہے كے گمان ہوتا ہے كے کہیں وراثت میں بھی کا حصہ نا رکھ دیا جائے . 

اللہ تا ’ اعلی نے یہ بات قرآن شریف میں توڑ پر بیان فرما دی ہے كے کافر اور ہرگز مسلمانوں كے دوست نہیں ہو سکتے لیکن اِس كے باوجود جہاں كے حقوق کی بات آتی ہے وہاں رعایت بھی دے دی ہے كے خواہ تمھارے میں غیر مسلم ہی کیوں نا ہو ان سے بھی حُسْن سلوک کرو ان سے بھی بالکل ویسا ہی برتاؤ کرو جیسا كے اپنے مسلمان بھائیوں سے کرتے ہو ان کی بھال اور خوراک وغیرہ کا اسی طرح خیال کرنا چاہیے جیسے ہم اپنے مسلمان کا رکھتے ہیں . اگر ہم دیکھتے ہیں كے ہمارا پڑوسی مصیبت میں ہے ظلم کی شکار ہے تو ہرگز اس کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے ڈال کے جہاں تک ممکن ہو اس کی مدد کرے اس کا ساتھ دے .



About the author

furqan-azam

Name: Furqan Azam
Education: BS electronic engineering (In Progress)
Profession: : freelance writer and blogger.
Hobby: Coins Collection.
I am crazy about playing video games like FIFA 14.

Subscribe 0
160