حب وطن پارٹ ون

Posted on at


؛حب؛ کے معنی چاہت اور محبت کے ھیں جب کہ وطن اسخطہ زمین کو کہتے ھیں جہاں انسان اپنی زندگی کے شب و روز گزارتا ھے وہاں اس کے ساتھ اس کے والدین ،رشتہ دار،اور دوست احباب پر امن ماحول میں گزراوقات کرتے ھیں ۔ انسان جس سرزمین کی فضاوں میں پرورش پاتا ھے اس کی گلی کوچوں ، بازاروں دلفریب گلزاروں اور کوہ بیابانوں سے اسے عجیب قسم کا جزباتی لگاوٗ ہوتا ھے اس جزباتی لگاوٗ اور وابستگی کو حب وطن یا وطن کی محبت کہتے ھیں

۔وطن کی محبت کا احساس انسان کو صحیح معنوں میں اس وقت ہوتا ھے جب زمانے کے حالات و اتفاقات اسے وطن سے کہیں دور لے جاتے ھیں۔ پرددیس میں انسان کتنا ہی مطمن اور خوشحال کیوں نہ ہو پھر بھی اسے وہ لمحات جو اس نے اپنے وطن میں گزارے ہوں یاد اتے ھیں اسے ان لمحوں کی یاد رہ کر ستاتی ھے جو اس نے اپنے دوستوں، عزیز واقارب، اور ہم وطنوں کے درمیان گزارے ہوتے ھین وطن کی ازاد فضاوں میں پیش انے والے واقعات فلم کی طرھ اس کے زہن میں گھومتے ھیں اسے وطن کی پر رونق گلیوں کی یاد ستانے لگتی ھے چناچہ وہ تڑپ اٹھتا ھے انسانی تڑپ کی یہی کیفیت  حب وطن کی روح ھے۔

 وطن پر کوئی مصیبت یا افت ان پڑے  تو اس کی روح تڑپ اٹھتی ھے وہ اپنے وطن کے لئے اپنا تن من دھن اور ہر طرھ کی قربانی دینے کے لئے تیار ہو جاتا ھے اس بات کا بہترین ثبوت یہ ھے کہ ۱۹۶۵ کی جنگ میں ھم نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دشمن کو ناک چنے چبوا کر رکھ دئے دشمن اپنا فوجی سازو سامان چھڑ کر بھاگ گیا یہ سب کچھ ہمارے اپنے پیارے وطن سے والہانہ محبت کا نتیجہ تھا  کہ ھم نے وطن کی خاطر جانوں کی بھی پرواہ نہیں کی اور قوم کے جیالے اپنے سینوں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں تلے لیٹ گئے۔

 وطن کی محبت سب سے بڑی دولت ھے ۔ ھدیث شریف میں اتا ھے کہ جس کے دل میں وطن کی محبت نہیں اس کا ایمان بھی کامل نہیں۔ وطن سے مھبت ایک فطری جزبہ ھے انسان تہزیب و تمدن کے ارتقا کے ساتھ اس جزبے کو مزید تقویت ملتی ھے وطن کی محبت کا اظہار صرف زبان سے کافی نہیں بلکہ اس کا اظہار عمل سے ہونا چاہیے ۔ وطن کی محبت ہم سے کئی باتوں کا تقاضا کرتی ھے۔ وطن کی محبت کا تقاضا ھے کہ ہم اپنے ہم وطنوں کا دکھ درد محسوس کریں ۔ ان کی تکلیفوں ،کو اپنی تکلیفیں سمجھیں ان کی خوشیوں کو اپنی خوشیاں سمجھیں انہیں مصیبت و پریشانی سے نکالنے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ اپنی خوشیوں میں امیر و غریب کا لحاظ کئے بغیر سب کو برابر شریک کریں۔

 



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160