بشیر احمد ساربان اور امریکی صدر لینڈن بی جانسن کی کہانی

Posted on at



 آپ میں سے کتنے لوگ سابق صدر ریاست ہائے متحدہ امریکہ لینڈن بی جانسن اور کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک اونٹ گاڑی چلانے والے بشیر احمد ساربان کے درمیان غیر معمولی دوستی کے بارے میں آگاہ ہیں؟
 لینڈن جانسن 1960 کے ابتدائی دنوں میں پاکستان ایک سرکاری دورے آئے- لینڈن جانسن اس وقت ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے نائب صدر تھے، کراچی میں  اپنے دورے کے دوران جب ان کا صدارتی قافلہ اپنی منزل کی جانب محو سفر تھا تبھی ان کی نظرسڑک کنارے اونٹ گاڑی کے ساتھ کھڑے ایک آدمی پر پڑی جو صدارتی قافلے کو آتا دیکھ کر ہاتھ لہرا رہا تھا- اونٹ گاڑی پر نظر پڑتے ہی جانسن نے فوراً گاڑی رکوائی اور اونٹ گاڑی دیکھنے کے لیئے اترے، جانسن نے اپنے ساتھ موجود پاکستانی سرکاری اہلکار سے کہا کہ وہ اس اونٹ گاڑی کے ساربان سے ان کو متعارف کرواۓ بدلے میں بشیر احمد ساربان نے اپنا تعارف جو اسے تھوڑی بہت انگریزی آتی تھی اس میں کروایا- اس کے بعد جانسن نے بشیر ساربان سے اونٹ گاڑی  کے بارے میں کچھ سوالات کئے اور بشیر کو حیرت کا جھٹکا اس وقت لگا جب جانسن نے اسے ٹیکساس میں اپنے فارم ہاؤس اور وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دی- بشیر کو لگا کہ شائد اس کے ساتھ کوئی مذاق کیا جا رہا ہے



بشیر ساربان کو اس وقت یقین آیا جب کچھ مہینوں بعد اسے امریکی حکومت کا مہمان بنا کر واشنگٹن ڈی سی لے جایا گیا- ہوائی اڈے پر پہنچ کر اس کی خوشی دیدنی تھی- بشیر ساربان کا شاندار استقبال کیا گیا اور نائب امریکی صدر جانسن بشیر ساربان کے استقبال کے لئے ہوائی اڈے پر موجود تھے- بشیر ساربان کو وائٹ ہاؤس کے ساتھ ساتھ  کیپٹل ہل اور دیگر اہم جگہوں کی سیر کروائی گئی
بعد میں بشیر ساربان کو ٹیکساس میں جانسن کے فارم ہاؤس لے جایا گیا جہاں انہوں نے جانسن کے ٹرک کی سواری کی اور اس کے بعد دوپہر کے کھانے میں بشیر ساربان کی باربیکیو سے دعوت کی گئی- اس کے بعد بشیر ساربان کو لینڈن جانسن کی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ واشنگٹن ڈی سی لے جایا گیا جہاں ایک مقامی اسکول کا دورہ کروایا گیا- بشیر ساربان نے وہاں اردو میں تقریر کی جس کو مترجم انگریزی زبان میں دوسرے لوگوں تک پہنچاتا رہا - اپنے اس دورے کے دوران فورڈ موٹر کمپنی کی جانب سے بشیر سربان کو ایک ٹرک بھی تحفہ میں پیش  کیا گیا 



بشیرساربان کی واپسی کے دن، امریکی حکومت کی طرف سے بشیر کو ایک ٹیلیگرام موصول جس میں لکھا تھا کہ امریکی حکومت کی طرف سے اسے سعودی عرب بھیجنے کے انتظامات کئے گئے ہیں جہاں وہ مکہ کے مقدس شہر میں عمرہ انجام دے گا- الله اکبر (الله بہت عظیم ہے) بشیر احمد ساربان کی آنکھوں میں خوشی سے آنسو آگئے وہ امریکی حکومت اور عوام کی مہمان نوازی دیکھ کرحیران رہ گیا تھا 



بہت سے اہم پاکستانی اور غیر ملکی اخباروں نے بشیر ساربان اور امریکی نائب صدر کی دوستی کو شائع کیا اور صفحہ اول پر جگہ دی- صدر جانسن اور بشیر ساربان دونوں 70 کی دہائی کے وسط میں انتقال کر گئے 
کبھی کبھی اس طرح کے واقعے اور خیر سگالی کے جذبات دو ملکوں کے درمیان کشیدگیاں ختم کرنے کا باعث بنتے ہیں- بشیر اور صدر جانسن دونوں ہی آج زندہ نہیں ہیں لیکن آج بھی لوگ ان دونوں کی منفرد دوستی کے متعلق بات کرتے ہیں




About the author

160