گھر پر کام آسان نہیں ۔ حصہ اول

Posted on at


بڑھتی ہوئی ہوش ربا مہنگائی کے باعث روزمرہ خرچوں سے نمٹنا بھی دشوار ترین ہوتا جا رہا ہے۔ آسائشوں سے کنارہ کشی کر بھی لی جائے تو محض پیٹ بھرنے کے لئے چند نوالے اور تن ڈھانکنے کے لئے چند گز کپڑے کے حصول کے لئے تگ و دو کرنا ہر سانس لیتے آدمی کی مجبوری اور ضرورت بنتا جا رہا ہے ۔ ایسے میں جبکہ گھر کا ہر فرد کسی نہ کسی طرح ذریعہ معاش کے حصول میں کوشاں ہے ، خاتون خانہ کیونکر پیچھے رہ سکتی ہیں۔

اس لئے اب وہ خواتین جو چھوٹے بچوں یا چند پابندیوں یا کسی اور مجبوری کے باعث گھر سے باہر نکل کر باقاعدہ نوکری نہیں کر سکتیں وہ گھر میں رہتے ہوئے اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کرنے کے ساتھ ساتھ آمدنی میں اضافے کا کوئی نہ کوئی ذریعہ اپنائے ہوئے ہیں۔ کیٹرنگ ، ہوم ٹیوشن ، سلائی کڑائی ، آرائش و زیبائش (بیوٹی پارلر) ، فری لانسنگ ، غرض ہر کوئی اپنی صلاحیت کے مطابق گھر کی آمدن بڑھانے میں حصہ دار ہیں۔

ورکنگ وومن جو گھر سے باہر نکلتی ہیں انکے مسائل اور حل کے سلسلے میں کئی مباحثے کئے جاتے ہیں مگر گھر میں رہنے والی خواتین کو جو مسائل درپیش ہوتے ہیں اس سلسے میں کسی نے کوئی سوچ بچار نہیں کی نہ ہی ان کے اس حوصلے کو خاص سراہا جاتا ہے۔ ورکنگ لیڈیز جو کام کے سلسلے میں گھر سے باہر نکلتی ہی ملازمت کے دوران دیگر ساتھیوں کے ساتھ بات چیت سے فریش ہو جاتی ہیں۔

جبکہ گھر میں کام کرنے والی خوتین کو بیک وقت کئی محاذوں کو ایک ساتھ نمٹانا پڑتا ہے۔ صفیہ ایم اے پاس ہے مگر دو چھوٹے بچے اور بیمار ساس کی ذمہ داری کے باعث اسکول تک کی جاب نہیں کر پاتی۔ شوہر کے ساتھ گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لئے گھر پر شام کے اوقات میں ٹیوشن پڑھانے لگی مگر کبھی بچوں کی توجہ سے تو کبھی ساس سے ملنے آنے والے مہمانوں کے باعث اس کے اسٹودنٹس بہت متاثر ہوتے ہیں ، نہ آنے والوں کو خیال ہے کہ وہ ٹیوشن کے اوقات میں آنے سے گریز کریں اور نہ ہی شوہر ان اوقات میں بچوں کی کوئی ذمہ داری اٹھاتا ہے کہ وہ تو باہر جا کر جااب کر کے آیا ہے۔  لڑکی کو چاہے جاب کرنے کا کتنا ہی شوق کیوں نہ ہو پر معاشرہ اسے جاب کرنے کی اجازات نہیں دے گا۔



About the author

zainbabu

My name is zain ul abidin. I am a player of gymnastic and karate. i joined bitlanders at 11th jan 2014.

Subscribe 0
160