ماں کے دودھ کی اہمیت

Posted on at



نوزائیدہ بچوں کی مناسب نشوونما اور صحت کے لئے ماں کے دودھ کی اہمیت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے- قرآن پاک نے بڑے واضح الفاظ میں ارشاد فرمایا ہے "جو والدین اپنے بچوں کے لئے رضاعت کی مدت پوری کرنا چاہتے ہیں وہ دو سال تک بچوں کو دودھ پلائیں" البقرہ - ٢٣٢
دور قدیم سے انسان اپنے بچوں کو رضاعت کا خصوصی اہتمام کرتا رہا ہے- جدید دور کی تحقیق نے ماں کے دودھ کی صحت اور نشوونما کے لئے اہمیت مزید واضح کر دی ہے 
اسلام میں بچے کو ماں کا دودھ پلانے کے عمل کو اتنا اہم فریضہ سمجھا ہے کہ اگر خدانخواستہ کسی وجہ سے ماں اور باپ کی علیحدگی تک نوبت پہنچ جاۓ تو جب تک بچہ ماں کا دودھ پی رہا ہے ماں کے اخراجات کی تمام ذمہ داری باپ پر ڈالی گئی ہے 
دودھ کے بارے میں ایک اہم دریافت یہ ہے کہ نہ صرف ہر جانور کے دودھ کی ماہیت ترکیبی دوسرے جانور سے الگ ہے بلکہ ان کے مختلف اجزاء "پروٹین، چکنائی، نمکیات" کی باہم ترتیب اس طرح رکھی گئی ہے کہ ہر جانور کا دودھ اس کے اپنے بچے کے عہد طفولیت میں نشوونما کے لئے بہترین ہوتا ہے- کیمیائی اجزاء کے علاوہ ہر ایک کی اپنی مخصوس اینٹی باڈیز اور مخصوس فیکٹرز ہوتے ہیں جو اپنے اپنے دائرہ میں بیماریوں سے بچاؤ اور صحت برقرار رکھنے کے لئے مفید ہوتے ہیں- انسان کے بچے کی ضروریات کی تکمیل کے لئے اس کی اپنی ماں کا دودھ ہی بہترین غذا ہے- اس لئے کہ اس کی ماں کے دودھ میں وہ اوصاف ہیں جو مستقبل کے معمار کی ذہنی صلاحیتوں کو ٹھیک ٹھیک پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں 



ویسے بھی دیکھا جاۓ تو نہ صرف
١: ماں کا دودھ سستا ہے 
٢: آسانی سے حاصل ہوتا ہے 
٣: ہر وقت دستیاب ہے 
٤: فیڈر وغیرہ کی تیاری میں خرچ ہونے والا وقت بچ جاتا ہے 
٥: بچوں کی اچانک اموات ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں کبھی نہیں دیکھی گئیں 
٦: ماں کا دودھ خود جراثیم سے پاک ہوتا ہے 
٧: اس میں مختلف جراثیم کے خلاف اینٹی باڈیز موجود ہوتے ہیں جو تقریباً ہر اس بیماری کے خلاف مدافعت کے لئے کافی ثابت ہوتے ہیں جن سے بچوں کو ابتدائی عہد طفولیت میں سابقہ پیش آتا ہے جبکہ خود اس کا اپنا مدافعانہ نظام ابھی اچھی طرح پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا ہوتا 
٨: اینٹی باڈیز کے علاوہ دیگر مدافعانہ خلیات اور مخصوس پروٹین مثلاً خون کے سفید ذرات کثیر تعداد میں موجود ہوتے ہیں 
LG، G، LGA،WBC
٩: مدافعتی خمیر (اینزائم) اور کئی دوسرے فیکٹر دودھ میں موجود ہوتے ہیں
Disaccharede ،Complement Factor
١٠: اہل تحقیق اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ماں کے دودھ میں بیماریوں کے خلاف جو مدافعانہ صلاحیت موجود ہے یا نشوونما میں جو معاونت حاصل ہوتی ہے اسے ابھی تک پوری طرح سے سمجھا نہیں جا سکا 
١١: بچوں میں دست سے بچاؤ کے لئے ایک خاص پروٹین بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے- یہ پروٹین نظام انہضام میں فولاد کو اپنے ساتھ ملا لیتی ہے جس کے باعث آنتوں میں موجود جراثیم اپنی پرورش کے لئے فولاد نہ ہونے کے باعث بڑھنے اور پھلنے پھولنے سے محروم رہ جاتے ہیں- بچوں میں یہ جراثیم دست کی سب سے بڑی وجہ ہیں- لیکن دیکھا گیا ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچے کم ہی اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، اور اگر انہیں دست لگ بھی جائیں تو بلعوم وہ زیادہ خطرناک ثابت نہیں ہوتے ہیں- مختلف تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ماں کا دودھ نہ پینے والے بچوں میں دستوں کا امکان پندرہ گنا زیادہ ہوتا ہے 
١٢: ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں الرجی کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں جبکہ دوسرے دودھ پر پروش پانے والے بچوں میں الرجی کے امکانات تقریباً سات گنا زیادہ ہوتے ہیں- اس کی وجہ یہ ہے کہ ماں کے دودھ میں الرجی اینٹی باڈیز بہت زیادہ ہوتے ہیں- یوں ماں کا دودھ پینے والے بچے دمہ، چنبل اور دوسری الرجی کی بیماریوں سے نسبتاً محفوظ رہتے ہیں- اس دودھ کا ایک مخصوس جزو آنتوں میں تیزابی مادہ پیدا کرتا ہے- یہ تیزابی مادہ اس لحاظ سے بہت مفید ہوتا ہے کہ اس کی موجودگی میں جراثیم کی پروش کے لئے سازگار ماحول نہیں فراہم ہوتا- اس کا ایک اور فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ مقعد کے اردگرد جلد کی خارش وغیرہ سے محفوظ رہتا ہے 
١٣: ماں کے دودھ میں موجود فیکٹر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف خود منہ میں زیادہ نہیں چپکتا بلکہ جراثیم کی افزائش کا ماحول بھی نہیں بننے دیتا- اس لئے بچے دانتوں، گلے، ناک، کان کی بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں- چناچہ دانتوں کا سڑنا یا کالا ہونا ایسے بچوں میں کم ہوتا ہے اور ان کے دانت ٹیڑھے نہیں ہوتے 
١٤: ماں کا دودھ پینے کے دوران چوسنے اور نگلنے کا عمل اس قدر یکسانیت سے چلتا ہے کہ بچے میں سانس رکنے یا اچھو لگ جانے کا امکان بہت کم ہوتا ہے 
١٥: ماں کے دودھ میں ایک اہم چیز بچوں کی نشوونما کو کنٹرول کرنے والے اجزاء ہیں، یہ اجزاء انسان کے بچے کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کو بڑے مناسب انداز میں کنٹرول کرتے ہیں اور صلاحیتوں کو ابھارتے ہیں 
١٦: ماں کے دودھ کی ایک خصوصیت اس کی مخصوس ترکیب ہے دنیا کا کوئی دوسرا دودھ اس معاملہ میں اس سے مطابقت نہیں رکھ سکتا




About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160