کورونا وائرس سے پھیلنے والا مرض

Posted on at


 


کورونا وائرس، عام قسم کا وا ئرس ہے. اکثر لوگ اپنی زندگی میں اس کا شکار ہوتے ہیں. انسانوں کو متاثر کرنے والا یہ وائرس "ہیومن کورونا وائرس" کہلاتا ہے. انہیں کورونا کا نام ان کی سطح پر پاۓ جانے والے تاج نما مخروطی ابھاروں کی وجہ سے دیا گیا ہے ان کے 3 اہم ذیلی گروپ ہیں جنہیں ایلفا، بیٹا اور گاما کہا جاتا ہے. ایک چوتھا گروپ بھی سامنے آیا ہے جسے ڈیلٹا کورونا وائرس کہا جاتا ہے.


"ہیومن کورونا وائرس" کوئی نیا نہیں بلکہ اسے ١٩٦٠ء کی دہائی میں دریافت کیا گیا تھا. ماہرین کے مطابق کل 5 کورونا وائرسز ہیں جو انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں. ان میں "سارس" یعنی سوئیر ایکیوٹ رسپائریٹری سنڈ روم". پیدا کرنے والا کورونا وائرس شامل ہے.


کورونا وائرس جانوروں کو بھی متاثر کر سکتا ہے زیادہ تر وائرس ایک ھی قسم کے جانور کی اقسام کو متاثر کرتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ جانوروں کی اس قسم سےملتی جلتی کسی قسم کو بھی لپیٹ میں لے لیتے ہیں. "سارس" کا وائرس البتہ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں مثلا بندروں، بلیوں، کتوں، اور چوہوں وغیرہ کو بھی شکار کرتا ہے.


**"ہیومن کورونا وائرس" دنیا بھر میں انسانوں کو عام طور پر متاثر کرنے والا خاص وائرس ہے. اس انفیکشن کی علامات عام ہوتی ہیںتاہم "سارس" کورونا اس سے یوں متشنیٰ ہے کے ٢٠٠٤ء کے بعد سے دنیا کے کسی بھی خطے سے سارس انفیکشن کی کوئی اطلاع نہیں ملی. انسانوں کی اکثریت زندگی میں کورونا وائرس سے متاثر ہوتی ہے. بچے خاص طور پر اس سے متاثر ہو سکتے ہیں. ضروری نہیں کے کورونا انفیکشن زندگی میں ایک ھی مرتبہ ہو، یہ انفیکشن متعدد مرتبہ بھی ہو سکتا ہے.


 "ہیومن کورونا وائرس" کیسے پھیلتا ہے، اس حوالے سے زیادہ تحقیق و مطالعہ تو نہیں کیا گیا تاہم کہا جاتا ہے کے یہ ہوا کے زریعے  ایک انسان سے دوسرے انسان تک پہنچ سکتا ہے. مریض کے کھانسنے، چھینکنے اس سے زیادہ قریب ہونے اور ہاتھ ملانے سے بھی یہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے. مریض سے ہاتھ ملا کر اسی ہاتھ سے جب آنکھ، منہ یا ناک کو چھوا جاتا ہے تو وائرس منتقل ہو سکتا ہے.



سارس کے ایک کیس میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کے یہ انفیکشن وائرس زدہ فضلے سے پھیلا جس کے ذرات خشک ہو کر ہوا میں شامل ہوۓ اور سانس کے ذریعے داخل ہو کر مرض کے انتشار کا باعث بنے. ویسے امریکہ میں عموما خزاں اور سرما میں لوگ اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں تاہم یہ سال کے کسی بھی حصے میں لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے.


**کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی علامات یہ ہیں کہ اس میں نظام تنفس کے بالائی حصے میں ہلکے سے درمیانے درجے کا مرض ظاہر ہوتا ہے. اس دوران ناک بہنے، کھانسی، گلے میں خراش اور بخار کی شکایت ہو سکتی ہے. کورونا بعض اوقات نظام تنفس کے زیریں حصے میں بھی مرض پیدا کرتا ہے جو نمونیہ کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے. یہ صورتحال قلب وریہ یعنی دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا یا معمر افراد میں زیادہ دیکھنے میں آتی ہے.


**کورونا وائرس انفیکشن سے محفوظ رہنے کے لیے فی الحال کوئی ویکسین موجود نہیں تا ہم اس کا شکار ہونے کے خطرات کم کرنے کا لیے بعض تدابیر مفید ثابت ہو سکتی ہیں


مثال کے طور پر:


*اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دن میں کئی مرتبہ دھو لیجۓ. *اپنے ہاتھوں سے منہ، ناک اور آنکھوں کو چھونے سے پرہیز کیجئے. * بیمار افراد سے ذرا دور رہنے کی کوشش کیجئے.


** اگر آپ "ہیومن کورونا وائرس" سے متاثر ہو جایئں تو سب سے پہلا اقدام یہ کیجئے کہ دوسروں کو اس تعدیے سے محفوظ رکھنے کے لئے خود گھر پر ھی رہیے. لوگوں سے ملنے ملانے، ان سے قربت اختیار کرنے سے گریز کیجئے. کھانستے اور چھینکتے ہوۓ اپنی ناک اور منہ کو ڈھانپ لیجئے. اپنے ارد گرد کی اشیاء کو صاف ستھرا اور جراثیم سے پاک رکھنے کی تدابیر کیجئے.


** "ہیومن کورونا وائرس" کی تشخیص کے لئے لیبارٹری ٹیسٹ کراۓ جاتے ہیں تاہم یہ ٹیسٹ عام طور پر کراۓ نہیں جاتے کیونکہ " ہیومن کورونا وائرس" سے متاثر ہونے والے افراد میں مرض کی علامت زیادہ شدید نہیں ہوتیں.  اس لئے جو ٹیسٹ کرانے کا سلسلہ عام نہیں. ماہرین کا کہنا ہے کہ ناک اور گلے کے مادوں سے حاصل شدہ نمونوں کا ٹیسٹ اس انفیکشن کی تشخیص کے لئے بہترین ثابت ہوتا ہے.



**" ہیومن کورونا وائرس" انفیکشن کا کوئی واضح علاج موجود نہیں، اکثر مریض خود بخود ہی صحت یاب ہو جاتے ہیں. تاہم مرض کی شدت اور اس کی علامات میں کمی کے لئے بعض تدابیر کی جا سکتی ہیں. مثلا:


* درد اور بخار دور کرنے والی دوائیں لی جایئں تاہم خیال رہے کہ بچوں کو اسپرین نہ دی جائے.


* کمرے میں نمی کے لئے "ہومیڈیفائر" استمعال کیا جائے یا کھانسی اور گلے کی خراش میں کمی کے لئے گرم پانی سے غسل کیا جائے.


* پانی اور دیگر مائعات کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے اور گھر پر رہ کر آرام کیا جائے. اگر آپ مرض کی علامات کے بارے میں مبتلاۓ تشویش ہوں تو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں.



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160