اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اور دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے- ہر گذرتے دن کے ساتھ سوشل میڈیا ہماری زندگیوں میں اہمیت حاصل کرتے جا رہے ہیں جہاں لوگوں خبر اور معلومات کے حصول کے لئے لاکھوں کی تعداد میں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں- ایک وقت تھا کہ جب آپ گھر سے دور ہوتے تھے تو رشتہ داروں، دوستوں اور پیاروں کے ساتھ بات چیت کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا سواۓ اس کے کہ آپ انہیں خط لکھیں جو کہ مہنیوں لے لیتا تھا منزل تک پہنچتے پہنچتے- لیکن اب میڈیا ماہرین نے اس طرح کے طریقے ایجاد کر لئے ہیں جن کے ذریعے خیالات کے تبادلے ایک عام سی بات بن گئی ہے- ان ذرائع ابلاغ میں انٹرنیٹ کا کردار بہت نمایاں ہے اور ان میں ٹویٹر اور فیس بک سب سے زیادہ مقبول ویب سائٹس ہیں جن کے صارفین کی تعداد دنیا بھر میں لاکھوں میں ہے
صرف پاکستان میں 1.5 ملین افراد فیس بک استعمال کر رہے ہیں- فیس بک دوستوں، رشتہ داروں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے ایک بہت اچھا طریقہ ہے- دوستوں کے ساتھ بات چیت اور ایک دوسروں کے ساتھ خیالات اور پیغامات کا اشتراک، نئے دوست بنانے کے لئے کہیں سے بھی چٹ چیٹ کے لئے فیس بک انتہائی آسان ہے- بہت سے ممالک میں فیس بک کو کاروبار اور اشتہار کے لئے ایک آلہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے - آج فیس بک سماجی اور کاروباری رابطوں کے لئے عالمی ضرورت بن گیا ہے- ہم فیس بک کی افادیت سے انکار نہیں کر سکتے ہیں اور یہ سب سے زیادہ مقبول سوشل میڈیا نیٹ ورک ہے. کچھ لوگ تو اس حد تک اس کی عادی ہیں کہ ان کی صبح فیس بک کے ساتھ شروع ہوتی ہے اور رات فیس بک کے ساتھ ختم
فیس بک کے صارفین کی تعداد وقت گزرنے کے ساتھ دن بہ دن بڑھ رہی ہے- 2008 میں فیس بک صارفین کی تعداد 100 ملین تھی جبکہ مارچ 2013 میں یہ تعداد 1.11 ارب تک پہنچی- 68 فیصد مرد اور 32 فیصد خواتین صارف ہیں جبکہ 50 فیصد صارف نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہیں جن کی عمریں 18-24 سال کے درمیان ہیں- فیس بک استعمال کرنے والے ممالک میں امریکہ سر فہرست ہے جہاں اعداد و شمار کے مطابق صارفین کی تعداد سال 2012 تک 168 ملین تھی، بھارت تیسرے نمبر پر جبکہ پاکستان کا نمبر 28 ہے
فیس بک کا استعمال پاکستان میں اب جدیدیت کا رجحان اور ایک فیشن بن چکا ہے اور اس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے- جہاں فیس بک کے بہت سے فائدے ہیں وہیں اس کے بہت سے نقصانات بھی ہیں جن سے ہمیں گریز کرنا چاہیے- کچھ لوگ تو اس حد تک فیس بک کا استعمال کرنے کے عادی ہیں کہ اگر وہ تھوڑی دیر کے لئے اسے استعمال نہیں کرتے تو وہ مشتعل مزاج ہو جاتے ہیں- مغرب نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں انقلاب لایا اور ان کے نوجوان اس کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے یہاں تک کے نوجوان فیس بک کو رابطے کا ذریعہ بنانے کے ساتھ ساتھ تعلیمی مقاصد کے لئے بھی استعمال کر رہے جبکہ ہمارے نوجوانوں کی اکثریت فیس بک پر لڑکیوں کی تصویر کا استعمال کرنے، جالی محبت اور پھر ان کو بلیک میل کرنے میں وقت ضائع کرتے ہیں- فیس بک پر، بہت سے لوگ (خاص طور پر نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں) جعلی شناختی اکاؤنٹ بناتے ہیں اور لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں- کسی بھی ایجاد کے مثبت اور منفی پہلوؤں دونوں ہوتے ہیں یہ ہم پر منحصر کرتا ہے ہم اس کا مثبت استعمال کرتے ہیں یا منفی- فیس بک پر ہم مختلف قسم اور مختلف نوعیت کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں لڑکیوں کوکسی بھی سوشل میڈیا پر لڑکوں کے ساتھ اضافی بات چیت سے بچنا چاہئے یہ شاذ و نادر ہی ہوتا ہے سوشل میڈیا پر کسی کو سچا پیار مل جائے دوسری صورت میں زیادہ تر لوگوں کے جعلی اور فراڈ ہوتے ہیں