ہمارے ہاں اخبار اور کسی بھی قسم کا کوئی بھی سوشل میڈیا ہمیں کوئی اچھی خبر بہت کم ہی دیتا ہے لیکن ہان جبب بھی ہم کوئی خبر پڑھ لیں چاہی وہ کوئی نیوز پیپر ہو یا کسی بھی ٹی وی چینل ہمیں وہ ہر روز ہی ظلم اور بربریت کی خبریں سنا رہا ہوتا ہے . جن میں ہر طرح کی بری سے بری خبر ہمیں سننے کو ملتی ہے جس سے ہمارا دل دھل کر رہ جاتا ہے
مختاراں مائی جیسے واقعے کو کون نہیں جانتا ؟ اور یہ بہت پرانے بھی تو نہیں ہوے ہیں ابھی ان کے زخم ہی تازہ ہیں ان حالت میں ایک اور واقعہ ہمارے سامنے آ جاتا ہے جس میں ایک کرکٹر لڑکی کی پراثر موت واقعہ ہو جاتی ہے بظاھر تو یہ ایک ام سی موت ہی تسلیم کی جاتی ہے لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کے یہ ایک خدخشی ہے لیکن یہ جو بھی ہے اس کے پیچھے کسی نہ کسی کا ہاتھ تو ضرور ہے . ہمارے ماشرے میں یہ بات اب ام سی ہو گئی ہے کہ کسی بھی ایسی لڑکی کو اپنے اشاروں پر ںاچنا یا پھر انھیں راستے سے ہٹا دینا کتنا ہی ام ہو گیا ہے
ہم جس زمننے میں رہ رہے ہیں اس سے پہلے زمننے میں عورت کی عزت ہی کیا تھا ؟ اسے صرف ایک جوتی کی حثیت سے جانا جاتا تھا جسے جب چاہا پہن لیا اور جب چاہا اتار کر پھینک دیا . لیکن اسلام نے ہمیں عورت کی عزت اور اس کا مرتبہ بتایا لیکن حالت پھر وہیں آ کر رہ گئے آج پھر ہم ویسا ہی کر رہے ہیں اور سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ ہمارا ملک ایسے ممالک میں بھی آ گیا ہے جوکم عمر لڑکیوں کو دوسرے ملکوں میں بھیجتے ہیں جسے ہم کہ سکتے ہیں کے سمگل کرتے ہیں اور ایسا کرنے والوں کو کن گھٹیا ناموں سے یاد رکھا جاتا ہے یہ بھی سب ہی جانتے ہیں میں بس یہی کہنا چاہتا ہوں کے اب عالمی دنیا میں ہمیں ان گھٹیا ناموں سے یاد رکھا جائے ؟؟