اس طریقہ امتحان سب سے بڑی اور نمایاں خوبی یہ ہے کہ اس میں طلبہ اپنے خیالات کو خود ترتیب دیتے ہیں اور انہیں اپنے الفاظ میں ادا کرتے ہیں جس سے زبان اور اظہار خیال مہارت خوب ظاہر ہوتی ہے اور یوں خاص طور زبان دانی میں حاصل کردہ مہارت جانچنے کے لیے ایسے آزما ئیش نہایت موزوں ثابت ہوتی ہیں نیز ایسے سوالات پر گہری سوچ اور فکردرکا ر ہوجیسے کسی اصول یا واقعے تشریخ کرنا ،یا کسی رائے پر دلائل یا تنقید کرنا یا کسی چیز یا خیال پر ایک خا ص زاوے سے روشنی ڈالنا یا مختلف نظریات میں تنقیدی اور تقابلی جائزہ لینا وغیرہ کے لیے یہ موزوں ترین طریقہ امتحان ہے عموماً زیادہ پیچدہ ذہنی سوچ اور مواد کو ترتیب دے پیش کرنے کے لیے موضوعی طریقہ امتحان موزوں ہے
موضوعی امتحان کافی اہم اور بہت سی خوبیوں کے حامل ہیں ، اگر سوالات احتیاط اور توجہ سے مرتب کیے جائیں تو ان بہت سا ری تنقیدوں کا خا تمہ کیا جاسکتا ہے عموماً اس امتحان پر کی جاتی ہے
اس امتحان کے چند اہم فوائد مندرجہ ذیل ہے
١)
اس امتحان کی مدد سے اساتزہ کو یہ معلوم کرنا آسان ہوجاتا ہے کہ کون سا طالب علم امتحان کی ضروریات کے مطابق مختلف حقائق سے ضروری مواد کو منتخب کر سکتا ہے
٢)
اس امتحان میں طلبہ کو مضمون لکھنے کا اچھا موقع ملتا ہے . انہیں غوروفکر کرنے ، مختلف چیزوں میں رابطہ پیدا کرنے اور اپنی انفرادیت کے اظہار کا موقع ملتا ہے
٣)
اس امتحان کے ذریعے طلبہ اپنی شخصیت کا اظہار بہتر طور پر کر سکتے ہیں ، جوکہ معروضی امتنہاں کے ذریعے سے ممکن نہیں .
٤)
موضوعی امتحان آسانی سے معنقد کیا جاسکتا ہے ، طلبہ کو بڑی آسانی سے کم وقت میں یہ سمجھایا جاسکتا ہے کہ امتحان کس طرح لیا جا ئےگا اور انہیں جواب کس طرح دینا ہے
٥)
اس امتحان میں سوالات کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہوتی ، بعض اوقات ان سوالات کو کمرہ جماعت میں تختہ سیاہ پر بھی لکھا جاسکتا ہے