اچھے اخلاق اور کردار کی خوشبو۔۔!۔۔

Posted on at



خوشبو جس رنگ میں بھی ہو اچھی لگتی ہے۔  اور پھر خوشبو کا مزاج توبہ شکن بھی تو ہے۔


اس کی تہزیب میں فریفتگی، اس کے تمدن میں ملن ساری کے سوا کچھ بھی نہیں۔ خوشبو انسانوں کی طرح منافق میں بھی ہوتی ہے اور یہ نرت بھی نہیں کرتی، کیونکہ یہ اسکی فطرت میں شمار نہیں۔ 


یہ کس رنگ میں ہو، گفتار میں ہو، مسکان میں ہو، ، نگاہوں میں، ادائوں میں ، دعائوں میں ، وفائوں میں ، سوچنے میں ، گھل ملنے میں ، الغرض ہر جگہ موجود ہوتی ہے۔ 


دیکھنے والوں کی نگاہ اسے فورا تلاش کر لیتی ہے۔ خوشبو دار چہرے چمن ہستی کے مہکتے گلاب ہیں۔ ان کی مہک سے روح معطر ہوتی ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ روح زندہ ہو اور اسے زندگی گزارنے کا شعور بھی ہو۔ 


لیکن ان تمام رنگوں اور رعنائیؤن کو کردار کی شبنم ہی مقدس رکھتی ہے۔ اگر کہیں کردار نہ رہے تو اس کی خوشبو کو بدبو میں تبدیل ہونے میں ایک لمحہ بھی نہیں لگتا ہے۔


چاہے کردار کی بدبو دار رکھنے والا قیمتی اور امیر کیوں نہ ہو۔ 


""دلوں میں اترنے کے لئے سیڑھیوں کی نہیں بلکہ اچھے اخلاق کی ضرورت ہوتی ہے !!!​""


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے


''قیامت کے دن میرے نزدیک تم سب سے زیادہ محبوب اور سب سے زیادہ قریب مجلس میں وہ ہو گا جو اخلاق میں تم سب سے زیادہ اچھا ہو گا۔ اور تم""


 


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے زیادہ قابل نفرت اور میری مجلس سے دور وہ ہوں گے جو بہت زیادہ باتونی، جبڑے پھاڑ کر بات کرنے والے اور تکبر کرنے والے ہوں گے''۔۔۔



About the author

YShahzad

Love 4 all.... Hate for none

Subscribe 0
160