شادی

Posted on at


آج تک شادی کے موقعوں پر لڑکی اور لڑکے کے گھر والوں کو سکون اور اطمینان سے انتظامات کرتے نہیں دیکھا… ہاں پریشان ہوتے ضرور دیکھا ہے، خاندان والوں کے سوالات سے ڈرتے ضرور دیکھا ہے، سسرال میں لڑکی کے خوش رہنے کے نام پر پیسہ لٹاتے ضرور دیکھا ہے… لڑکے والوں کو رعب میں رکھنے کے لئے انکے گھر کو بھرتے ضرور دیکھا ہے… بہت سے لوگ ایسے ہیں جو دوسروں کی شادیوں پر تنقید تو کر دیتے ہیں لیکن جب انکے اپنے گھر میں شادیاں ہوتی ہیں تو وہی حرکتیں کر رہے ہوتے ہیں… بہت سے خاندان تو جہیز اور بری کو کوئی مسلہ نہیں سمجھتے… انکے خیال میں یہ زندگی اور ہماری روایات کا حصّہ ہیں لہٰذا ان کو تو نبھانا ہی ہے…

جس دنیا سے ڈر کر یہ کام کے جا رہے ہوتے ہیں وہ امریکہ، اسرائیل، بھارت اور برطانیہ نہیں… لڑکی اور لڑکے کے اپنے خاندان والے، رشتہ دار اور محلے والے ہوتے ہیں… لعنت جہیز پر نہیں ایسے خاندان والوں، رشتہ داروں اور محلے والوں پر بھیجنی چاہیے جو ایک دہشت گرد کی صورت میں ایک دوسرے کے اعصاب پر سوار رہیں… زندگی کے لئے عذاب بن جائیں اور خوشیوں کے موقعوں پر غم، دکھ اور پریشانی کا سامان بنیں… اس قسم کے گند کو یا تو صاف کریں یا پھر اسے دور پھینکیں کوڑے کے ڈھیر پر… اور اپنی بیٹی اور بیٹے کے مستقبل کے بارے میں سوچیں کہ کس طرح یہ خوش رہ سکتے ہیں….

گنتی کے چند خاندان اور لوگ ہونگے جو شادی کو ایک فرض سمجھ کر انجام دیتے ہیں اور اسے بوجھ اور غم کا سامان نہیں بننے دیتے…



About the author

abubakar-khatana

i m a student... i from pakistan.... i want mony for further stdy in abroad

Subscribe 0
160