آزادی مارچ کا اعلان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کیا وہ اس لیے کہ ان کا یہ موقف تھا کہ ۲۰۱۳ میں جو انتخابات ہوئے ان میں دھاندلی ہوئی جسکی وجہ سے انہیں پنجاب میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یہ دھاندلی موجودہ وزیر اعظم نوازشریف نے کروائی اور عمران خان نے نواز شریف سے مستعفی ہونے کا بھی کہا کہ وہ ایک ماہ کے لیے وزارت چھوڑ دیں اور اگر دھاندلی ثابت نہیں ہوتی تو وہ واپس اپنی وزارت پر فائز ہوجائیں ا س لیے انہوں نے لاہور سے اسلام آباد کے لیے آزادی مارچ کیا لاہور سے اسلام آباد آتے ہوئے اس مارچ کے شرکاء پر نون لیگ کے حامیوں نے گوجرانوالہ میں پتھراو کیا جسکے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے اور یہ مارچ سولہ اگست کو اسلام آباد میں داخل ہو گیا اور یہاں پر پاکستان تحریک انصاف نےچودہ دن سے دھرنا دیا ہوا ہے
آزادی مارچ کی طرح انقلاب مارچ جو پاکستانی عوامی تحریک کے رہنما علامہ طاہرالقادری نے نکالا وہ اس لیے لاہور میں ماڈل ٹاون میں علامہ صاحب کی رہائش گاہ کے سامنے بئریر لگائے گئے تھے تو پنجاب پولیس نے وہ بئریر ہٹانے لگی تو پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے وہ نہیں ہٹانے دئیے تو پولیس اور کارکنان میں لاٹھی چارچ اور پتھراو ہوا اور پھر پولیس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں عوامی تحریک کے بارہ کارکنان جن میں مرد اور عورتین شامل تھیں شھید ہو گئیں اور ان کارکنان جو شھید ہوگئی ان کی ایف آئی آر ابھی تک نہین کاٹی گئی تھی اس لیے علامہ صاحب نے انقلاب مارچ کی کال تھی انکا یہ ایجنڈا ہے کہ پنجاب کے وزیر اعلی شھباز شریف جو کہ وزیر اعظم کے بھائی ہین مستعفی ہو جائے اور اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردیں کیونکہ یہ فائرنگ انہیں کے حکم پر کی گئی
اب ملک کی دو بڑی جماعتوں نے چودہ دن سے اسلام آباد میں دھرنا دیا ہوا ہے پہلے تو اسلام آباد کے داخلی وخارجی راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا تھا لیکن اب کھول دیا گیا ہے کچھ میڈیا یہ خبریں دے رہا تھا کہ ان دونوں جلسوں مین عوام کی تعداد تھی اب اللہ تعالی کرے کہ ان کا کوئی حل نکل آئے اور پاکستان جو کہ ایک اسلامی ملک ہے اس کو کوئی ایسا حکمران ملے جو پاکستان کو دین اسلام کی راہ پر گامزن کرے ۔