جینے کے لیے کمانا لازمی نہیں

Posted on at


انسانی تاریخ کا ایک بہت بڑا سبق یہ ہے کہ کھانے کے لئے کمانا ضروری ہے اور ہماری ساری جدوجہد روپے پیسے کے لئے ہوتی ہے۔ جرمنی کے ایک نوجوان نے اس حقیقت کو بدلنے کا عزم کرلیا ہے اور وہ لوگوں کو ماہانہ 1300 ڈالر (تقریباً 130000 پاکستانی روپے) دینے کا عزم کرچکا ہے تاکہ وہ زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کیلئے کمائی کی فکر سے آزاد ہوجائیں۔ 29سالہ مائیکل بومر کا اپنا کاروبار تھا لیکن وہ اکثر یہ سوچتا تھا کہ اگر اسے پیسہ کمانے کی فکر نہ ہو تو اس کی زندگی کیسی ہوگی۔ یہ جاننے کے لئے اس نے کافی مال جمع کرنے کے بعد کام کرنا بند کردیا اور جمع شدہ رقم سے بے فکری کی زندگی گزارنے لگا۔ مائیکل نے وائس ڈاٹ کام کو ایک انٹریو میں بتایا کہ کمانے کی فکر سے آزاد ہوکر اس کے ذہن سے بہت بڑا بوجھ ہٹ گیا اور اس نے محسوس کیا کہ اب وہ اپنی من پسند سرگرمیوں پر وقت صرف کرسکتا ہے۔ یہ خیال بھی غلط ثابت ہوگیا کہ اگر کمانے کی فکر نہ ہوتو انسان کوئی کام نہیں کرے گا اور صرف آرام کرے گا۔ اس کا کہنا ہے کہ اب وہ اس قدر سوچ بچار اور کام کرتا ہے کہ اسے وقت ہی نہیں ملتا۔ اس نے My Basic Income نامی ایک نیا ادارہ قائم کردیا ہے جس کا مقصد لوگوں کو 1300 ڈالر ماہانہ کی بنیادی تنخواہ بغیر کام کے دینا ہے تاکہ وہ فکروں سے آزاد ہوکر تخلیقی کام کرسکیں۔ فی الحال دو لوگوں کا قرعہ اندازی کے ذریعے انتخاب کیا جائے گا لیکن مستقبل میں اس منصوبہ کو زیادہ لوگوں تک پھیلایا جائے گا۔ مائیکل کا کہنا ہے کہ اسے یقین ہے کہ لوگوں کو بنیادی ضروریات کیلئے رقم فراہم ہوجانے پر وہ پہلے سے کہیں زیادہ اچھے، بامقصد، تعمیری اور تخلیقی کام کرسکیں گے اور یوں دنیا کی تعمیر و ترقی کی رفتار کئی گنا بڑھ جائیگی۔


About the author

160