حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم داعی انقلاب

Posted on at


تاریخ ہر دور میں ان مشاھیر عالم کو خراج پیش کرتی ہے جو کسی نہ کسی طور انسانی فکر، عقائد، طرز معاشرت، علم و ادب اور تمدن پر اثر انداز ہوئے ہیں۔ انہوں نے انسانی تہذیب و ثقافت پر ایسے مثبت یا منفی اثرات مرتب کئے ہیں جن کے تحت انسان زندگی بسر کرنے کے اصول وضع کرتا رہا ہے۔ دراصل یہ شخٖٖصیات ہی ہیں جو تاریخ مرتب کرتی ہیں، محرکات بنتی ہیں اور ما بعد اثرات پیدا کرتی ہیں۔ کچھ شخصیات ایک خاص عہد میں کسی مخصوص سبب سے شہرت حاصل کرتی رہی ہیں۔ تاہم محض شہرت ، دیانت یا کردار کی بلندی کسی شخصیت کے موثر ترین ہونے کی وجہ نہیں بن سکتی۔ لیکن دنیا میں عظیم ترین شخصیت صرف ایک جو محض علا قائی  یا  قومی  سطح  پر  نہیں  بلکہ عالمی طور پر موثر ہے جس نے انسانیت کے نہ صرف حال کو متاثر کیا بلکہ اپنی "ہمہ گیری" کی بدولت آئندہ نسلوں پر بھی اس کے اثرات محسوس کیے گئے۔ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ 



مشہور امریکی ماہر فلکیات "مائیکل ایچ ھارٹ" نے اپنی کتاب "دی ھنڈرڈ" میں ۳۵۰۰ قبل مسیح سے لے کر ۱۹۷۰ء کے درمیانی عرصے میں تاریخ کے موثر ترین سو شخصیات کی درجہ بندی کرتے ہوئے محمدﷺ کو سر فہرست رکھا ہے وہ لکھتا ہے۔



تاریخ میں محض وہی ایک ایسی شخصیت ہیں جو مذہبی اور دنیاوی دونوں سطحوں پر انتحائی کامیاب رہے۔ انہوں نے دنیا کے عظیم ترین مذاہب میں سے ایک کی بنیاد رکھیں، اس کا نفاذ کیا اور ایک انتحائی موثر سیاسی رہنما بن گئے۔ آج چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی ان کی شخصیت کے مرتب کردہ اثرات انتہائی قوی اور جاری و ساری ہیں۔ انہوں نے عرب کے نہا یت پس ماندہ اور علوم و فنون سے عاری علاقے کے منتشر جھگڑالو قبائل میں جنم لیا۔ لیکن اپنی سحر کار شخصیت سے عرب قبائل کو متحد کر دیا۔


چنانچہ ایک خدا پر پختہ یقین اور حرارت ایمانی کی بدولت عربوں کی مختصر افواج نے تاریخ انسانی میں فتوحات کے ایک حیران کن اور کبھی نہ ختم ہونے والے ایسے  سلسلے  کا  آغاز  کیا  کہ ۷۱۱ء کے اختتام تک عرب ایک ایسی سلطنت نہ صرف جغرافیائی حدود کے لحاظ سے وسیح وعریض تھی بلکہ کرو ڑوں افراد مشرف نہ اسلام ہو چکے تھے۔


محمد ﷺ دنیا کی سب سے بڑی انقلابی شخصیت ہیں آپ کو جس معاشرے کی اصلاح پر متعین فرما یا گیا تھا وہ بے حد بگڑا ہوا سماج تھا اور جس عہد میں آپ تشریف لائے و تاریخ کا تاریک ترین دور تھا۔ آپ کی انقلابی تحریک نے عرب معاشرے کو ہی نہیں ، دنیا بھر کے معاشرہ کو متاثر کیا۔ آپ کی دعوت سے جو انقلابی تبدیلیاں ہوئیں ان کا مختصر خاکہ درج ذیل ہے۔


بت پرستی کا خاتمہ


سر زمین عرب میں بسنے والوں کی اکثریت بت پرست تھی آپ نے بت پرستی پر اتنی کاری ضرب لگائی کہ صدیوں سے پو جے جانے والے بت پاش پاش ہو گئے اور کو ئی ایک بھی ایسا شخص نہ رہا جس نے دل میں بھی بت چھپا رکھے ہوں آپ کی دعوت نےبت پرستی کا خاتمہ عرب ہی سے نہیں کیا بلکہ شام ، مصر، شمالی افریقہ، اندلس، عراق، ایران، ترکستان، افخانستان اور سندھ سے بھی بتوں کو ذلیل ورسوا ہو کر نکلنا پڑا۔


اب دنیا بھر میں صرف ہندو ایسی قوم ہے جو مورتیوں کی پوجا کرتی ہے لکین خود ہندوُوں میں بھی ایسے افراد کی کمی نہیں جو بت پرستی پر تنقید کرتے ہیں۔ سکھ مذہب کا ایک الگ وجود اس بنا پر قا ئم ہوا کہ گورو نانک نے بت پرستی کی بجائے مسلک تو حید اختیار کرلیاتھا۔


معا شر تی انقلاب


محمدﷺ نے انسان کو انسان کی غلامی سے نجات دلائی۔ آپﷺ نے غلاموں کے حقو ق مقرر فرما ئے۔ تا کہ جب تک غلامی برقرار رہے، اس کی برائیاں ختم کر دی جائیں۔ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ جو خود کھا وُ وہی غلاموں کو کھلاوُ۔ جو خود پہنو وہی ان کو پہناوُ اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرو عورت کی مظلومیت کے دن بھی ختم ہوئے۔ لا تعداد شادیوں کو ممنو ع قرار دیا گیا۔ عورت کو معاشرتی حقوق دے کر اسے ایک قابل احترام اور محفوظ مقام دیا گیا۔ کالے گورے کا امتیاز جو امریکہ جیسے مہذب اور ترقی یافتہ ملک میں اب تک ختم نہیں ہو سکا اسلام نے یکسر ختم کر ڈالا۔ روم و ایران میں بادشاہ ، امراہ اور مذہبی پیشواہ عوام پر ظلم ڈھاتے رہتے تھے مسلمانوں نے جب ان حکومتوں سے ٹکر لی تو ان کے سامنے واضع کردیا کہ اب انسان اور انسان کے درمیان آقا اور غلام کا تعلق قا ئم نہیں رہ سکتا۔


بشر غلامی کرے بشر کی ، کسی بھی صورت روا نہیں ہے


ہمارے آ قا ﷺکا ہے یہ فرمان، بشر بشر ہے خدا نہیں ہے


اخلاقی انقلاب


اسلام سے پہلے عربوں کی اخلاقی حالت سخت بگڑی ہوئی تھی۔ آپ کے عظیم انقلاب سے چوری ڈاکہ جو بہادری کا نشان تھے۔ قابل تعزیر جرم قرار پا ئے اور ان کے لئے سخت سزا ئیں مقرر ہوئیں۔ شراب حرام قرار پا ئی اور شرابی کے لئے اس کی کوڑے سزا مقرر کی گئی زنا کی سنگ ساری قرار پا ئی اور وہی عرب جو اپنے باپ کی بیو یوں کے مالک بن جا تے تھے اور اپنی پیووں کو جو ئے میں ہار دیتے تھے ایک عورت کی عفت و عصمت کی حفا ظت کے لیئے سندھ پر حملہ کرنے پر آمادہ ہو گئے یہ کا یا پلٹ آپ ﷺ کی انقلابی تحریک کا کتنا بڑا معجزہ ہے۔


ملت نو کی تعمیر


سر زمین عرب کے لوگ بہت با صلاحیت تھے لیکن ان کا شیرازہ بکھرا ہوا تھا۔ قبائلی نطام نے ان کی کئی ٹکڑے کر رکھے تھے۔ محمد ﷺ نے انہیں اللہ کی اطا عت کی دعوت دی اور اسلام کے جھنڈے تلے لا جمع کیا۔ چنانچہ ان کا انتشار اور طوائف الملوکی ختم ہوئی۔ اس نئی ملت میں عربی و عجمی، سرخ و سیاہ، یمنی و مصری، شہری و بدی کے امتیاز کو مٹا دیا گیا اور یہ ایک ایسی منظم قوت بن گئی کہ اس سے ٹکرا کر روم و ایران کی عظیم سلطنتیں پاش پاش ہو گئیں اور ان کے کھنڈروں پر اسلام کی عظیم حکومتیں تعمیر کی گئی۔


آپ نے ملت کا ایک نیا مفہوم دنیا کے سامنے رکھا جو رنگ و نسل کے محدود تصورات سے بہت بلند اور انسانیت کے لئے مو جب خیر و برکت تھا۔ بیسو یں صدی کے قوم پرستی کے مارے انسان کو جس نے قومی سربلندی کے خواب دیکھتے ہوئے علم انسانیت کو تبا ہی کے گڑھے میں لا گھڑا کیا ہے۔ آج پھر اس تصور ملت کی ضرورت ہے جو سب کے لئے روشنی کا پیامبر ہے۔ جو فضا میں بھری ہوئی ٹھنڈی اور تازہ ہوا ہے اس کی ضرورت جتنی چھٹی صدی کے باشندوں کو تھی اتنی ہی ضرورت آج بھی ہے۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160