جب انسان کوتکلیف یا بیماری آتی ہے تو وہ اپنے رب کو پکار اٹھتا ھے جب وہ ٹھیک ھوتا ھے تووہ اپنے رب کو بھول جاتا ھے جس کےدل میں بس گیا ھو کہ حاجت روا کرنا اور ہر قسم کی تکليف رفع کرنا صرف اللہ کے اختيار ميں ھے اللہ پاک بھی اسی کی پريشانیاں و بيمارياں دور کرتا ہے۔
حضرت ابو سعيد خدریؓ سے روايت ہے ايک مسلمان نےعرض کی يا رسولؐ اللہ يہ بيمارياں جوہميں آتی ہيں ان کی وجہ سے ہميں کيا اجر ملتا ہے
آپؐ نے ارشاد فرمايا کہ یہ گناہوں کا کفارہ ہيں اسی محفل ميں حضرت ابی بن کعبؓ موجود تھے انھوں نے عرض کيا اے اللہ کے رسولؐ خواہ بیماری چھوٹی سی ہو آپؐ نے فرماياخواہ کانٹا ھی چبھ گيا ہو يا اس سے بھی چھوٹی چيز۔
حضرت جابرؓبن عبداللہ سے روايت ہے
آپؐ کو فرماتے سنا کہ مومن مرد ہو يا مومن عورت مسلمان مرد يا مسلمان عورت بيمار ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس بيماری کی وجہ سے جھاڑ ديتے ہیں
حضرت انسؓ سے روايت ہے کہ آپؐ نے ارشاد فرمايا جب بندہ تين دن بيمار رہے تو وہ گناہوں سے ايسے پاک ہو جاتا ہے جيسے آج ہی ماں کے پيٹ سے پيدا ہوا ہو۔(طبرانی)