دُعا کی فضیلت

Posted on at


دُعا کے معنی ہے پُکارنا   اللہ تعالیٰ سے دُعا مانگنا بہت بڑی عبادت ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور (اے پیغمبر جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو کہہ دو کہ میں تمہا رے پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اُس کی دُعا قبول کرتا ہوں) دُعاؤں سے بدل جاتی ہیں تقدیریں سورہّ المومن میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے (ترجمہ) اور اُاللہ تعالیٰ نے فرمایا تم نجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا جو گھمنڈ میں آ کر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں وہ زلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے



آپﷺ نے دُعا کو مومن کا ہتھیار قرار دیا ہے دُعا انتہائی عاجزی اور انکساری کے ساتھ مانگنی چاہیے اگر کوئی دُعا دنیا میں قبول نہ ہوئی ہو تو اللہ تعالیٰ روز قیامت اس دعا کا بہترین اجر عطا فرمئیں گے اگر دُعا جلدی قبول نہ ہو تو ہمیں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ بار بار اللہ تعالیٰ سے دُعا مانگنی چاہیے غمی ہو یا خوشی تنگد ستی ہو یا خوشحالی ہر حال میں اللہ کو یاد کرنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے



جو شخص اپنی حا جتوں اور ضرورتوں کے وقت اللہ تعالیٰ سے دُعا نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اُس بندے سے ناراض ہو جاتا ہے ہر مشکل میں اللہ تعالیٰ کو ہی یاد کرنا چاہیے اور اُسی سے مدد مانگنی چاہیے نبی کریمﷺ اکثر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہاتھ پھیلا کر دُعا مانگتے تھے دُعا مانگتے وقت دل میں یہ یقین ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ دُعا ضرور قبول کرے گا آپﷺ نے ارشاد فرمایا اگر جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے یا گھر میں نمک بھی ختم ہو جائے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ سے مانگنا چاہیے بے شک اللہ تعالیٰ حاجت روا اور کارساز ہے اس لیے ہمیں اللہ تعالیٰ سے ہر وقت اُٹھتے بیٹھتے دُعا مانگنی چاہیے اس یقین سے کہ اللہ تعالیٰ ہماری دُعائیں قبول کرتا ہے


 



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160