جوتے ہی جوتے

Posted on at



آپ سب یہ بات جانتے ہیں کہ جوتے ہمارے پیروں کو سردی، تیز دھوپ، گرد و غبار اور پانی سے بچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ جوتے پہننے سے پیر کٹنے اور جلنے سے محفوظ رہتا ہے۔ اور یہ کہ خوبصورت، صاف ستھرے پالش کۓ ہوۓ جوتے پہن کر آپ دوسروں کو اچھے نظر آتے ہیں۔


 


 


جوتے ہر طرح کے ہوتے ہیں، ان کا سٹائل ہر سال اور موسم میں تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ بعض لوگ ہفتے کے سلت دنوں میں سات مختلف قسم کے جوتے پہنتے ہیں اور بعض لوگوں کے صبح کو پہنے جانے والے جوتے شام کو پہنے جانے والے جوتے الگ الک ہیں ۔کھیلوں کیلۓ الگ، بارش کے کام کے لیۓ الگ غرض کے ہر شعبے کیلۓ الگ جوتے بناۓ جاتے ہیں۔ جوتے کئی رنگوں اور مختلف میٹر یل  سے تیار ہوتے ہیں۔


 


 


یہ شاہد کوئی نہیں جانتا کہ سب سے پہلا جوتا کسنے بنایا۔


شروع میں پیروں پہ جانوروں کی کھال کا ٹکڑا لپیٹ کے سردی اور چوٹ سے محفوظ رہا جاتا تھا۔


 


 


گزرتے زمانے کے ساتھ ساتھ طرح طرح جوتے نظر آنے لگے۔ مختلف زمانوں میں لوگ اپنے عہدوں، خاندان اور مالی ساکھ کی مناسبت سے جوتے پہنتے تھے۔ انقلاب فرانس کے بعد جوتے پہننے میں غریب، امیر کا فرق ختم ہو گیا۔ امیروں سادہ اور عام جوتے پہننے کی ابتداء کی۔ جوتوں کا معیار بہتر بنایا گیا۔ آج سے تقریباً پچیس سال پہلے جوتے ہاتھ سے تیار کیۓ جاتے تھے۔ دن میں ایک یا دو جوتے بمشکل تیار ہوتا تھا۔ آج جوتا سازی کی ایسی مشینیں کام کر رہی ہیں جو ایک منٹ ہزار ٹانکے لگا دیتی ہیں اور دن میں سینکڑوں جوتے تیار کر دیتی ہیں۔ مشینوں کے ذریعے تیار کردہ جوتوں کی خاص بات یہ ہے کہ  ہر طرح کے پیروں کی جسامت کے لحاظ سے بالکل فٹ جوتے بناۓ جا سکتے ہیں۔


‎‎



About the author

160