حجر کا مطلب پتھر اور اسود کالے کو کہتے ہیں یہ ایک مقدس پتھر ہے جو خانہ کعبہ کی دیوار میں نصب ہے حضور اکرمﷺ کی عمر ۳۵ سال تھی جب حجر اسود کی تنصیب کا جھگڑا شروع ہوا خانہ کعبہ نشیبی جگہ پر تھا بارشوں اور سیلاب کی وجہ عمارت کو نقصان پہنچ رہا تھا تو قریش نے خانہ کعبہ کی دوبارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔
جب خانہ کعبہ کی دیوار بلند ہوئیں تو حجر اسود کو اس کی اصل جگڑا پیدا ہوا ہر قبیلے کا سردار یہ چاہتا تھا کہ حجر اسود کو دیوار میں تنصیب کرنے کا کام وہ کرے وہ سب لوگ جھگڑنے لگے اور یہ جھگڑا کئی دن تک چلتا رہا تو حضرت محمدﷺ نے یہ فیصلہ کیا کہ جو شخص اگلے دن مسجد حرام میں داخل ہو گا وہی اس فیصلے کا حقدار ہو گا کہ حجر اسود کون رکھے گا۔مگر اللہ کے حکم سے دوسرے دن سب سے پہلے نبی اکرمﷺ مسجد حرام میں داخل ہوئے۔
سب کے آنے پر آپﷺ نے ایک چادر منگوائی اور حجر اسود کو اس چادر پر رکھ دیا اور سب سرداروں کو چادر کے کونے پکڑوا کر حجر اسود کو اس جگہ تک لے آئے جہاں اسے لگانا تھا پھر آپﷺ نے اسے اس کی جگہ پر لگا دیا آپﷺ کی دانش مندی اور اچھے فیصلے کی وجہ سے سب سرداد خوش ہو گئے اور لڑائی کا خطرہ بھی ٹل گیا آج بھی حجر اسود خانہ کعبہ کی دیوار پر نصب ہے اور خانہ کعبہ کا طواف کرنے والے اس کو احترام سے چومتے اور ذیارت کرتے ہیں