حضرت محمدﷺ، وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا(حصہ دوئم)

Posted on at


 

اللہ تعالی نے حضرت محمد ﷺ کو دونوں جہانوں کا سردار بنا کر بھیجا آپ کے صبر اور تحمل عفو درگزر کا یہ عالم تھا کہ آپ عام دینوی اور لین دین کے معاملے میں خود کو کبھی بھی دوسروں سے برتر خیال نہ کرتے تھے ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ ایک یہودی کا آپ پر کچھ قرض تھا وہ طلب کرنے آیا اور انتہائی بد اخلاقی سے پیش آیا اور اسوقت آپ مدینہ منورہ میں ایک فرمانرواکی حثیت رکھتے تھے حضرت عمرؓ کو اسکی نازیبا کلمات پر بہت غصہ آیا جس پر آپ ﷺ نے تنبیہ فرمائی اور قرضدار کو قرض سے زائد رقم ادا کردی اور وہ آپ کے اس حسن اخلاق کا دیوانہ ہوگیا اور فورا دائرہ اسلام میں داخل ہو گیا

جب آپ صحابہ کرام سے مخاطب ہوتے یا لوگوں کو زندگی کے آداب سے روشناس کراتے تو لطیف ترین انداز سے گفتگو کرتے کہ طبیعت کو ذرہ برابر بھی کوفت محسوس نہ کرے رواداری کا یہ عالم تھا کہ کسی بھی ناپسندیدہ شخص کی آمد پر بھی خندہ پیشانی سے پیش آتے اور اسے عزت دیتے ایثار ایک عظیم اخلاقی صفت ہے اسکا درجہ سخاوت سے بڑھ کر ہے سخاوت یہ ہے کہ اپنی ضرورت سے ذائد مال ، وقت یا مھنت کو دوسروں کے لیے صرف کیا جائے جبکہ ایثار کا مطلب ہے کہ مال اگر چہ اپنی ضرورت کے لیے ہو لیکن دوسروں کو اپنی ضرورت پر ترجیح دی جائے اس مین خواہ اپنا نقصان ہوجائے مگر خوشنودی الہی کی خاطر اسے خوشدلی گوارا کر لیا جائے آپکے اخلاق وعادات میں سب سے زیادہ نمایا ں وصف ایثار تھی

خلق عظیم میں کافر و مسلم ، دوست و دشمن اور عزیز و بیگانہ کی تمیز نہ تھی ابر رحمت دشت و چمن پر یکساں برستا تھا انسان کے اخلاق کا امتحان بالعموم  اسوقت ہوتا ہے جب یہ دیکھا جائے کہ وہ دشمن کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے اخلاق نبوی میں ایسی بے نظیر مثالیں ملتی اسلامی تعلیم یہ ہے کہ دشمنوں سے اچھا برتاو کرو۔بد خواہوں کے ساتھ نیکی کرو اور ظالموں سے عدل و انصاف سے پیش آو

آپ ﷺ کو اللہ تعالی نے سارے جہان کے لیے با عث رحمت بنا کر بھیجا اسی لیے آپ کو نبیوں میں رحمت لقب پانے والا کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔    



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160