اخوت و اتحاد

Posted on at


 

ایک مسلم معاشرے میں افراد کی تربیت کے لیے اخوت و اتحاد کی ضرورت اور اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے اس عالم آب و گل میں تمام انسانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ سب مل کر ایک معاشرہ تشکیل دیں جہاں تمام معاملات کی بنیاد اخوت اور محبت ہو اور جہاں تمام فیصلے اسی بنیاد پر کیے جائیں جہالت وہ چیز ہے جو اسلام کی تعلیمات سے ناواقفیت کو فروغ دیتی ہے اور یہ اخوت و اتحاد کی ضد ہے عصبیت کی بنیاد علاقائیت، قبائل اور زبان و ثقافت پر ہوتی ہے

 

اللہ تعالی کا ارشاد ہے (اے لوگوں! بے شک ہم نے تمھیں ایک مرد و عورت سے پیداکیا ہے اور پھر تمہاری قومیں اور برادریاں بنا دیں تا کہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے ۔ یقینا اللہ سب کچھ جاننے والا اور با خبر ہے۔  الحجرات) یعنی قبائل اور برادریاںصرف باہم متعارف ہونے کے لیے قائم کی گئیں انہیں نفرت و حقارت کی بنیاد نہین بنایا جا سکتا

قبائلی اونچ نیچ  اور ذات پات کی برتری اللہ تعالی کے ہاں کوئی حثیت نہیں رکھتی اگر اللہ تعالی کے نزدیک کوئی چیز مقبول اور قابل وقعت ہے تو وہ تقوی و پرہیز گاری ہے در حقیقت اخوت واتحاد ہی وہ بنیادی عناصر ہے جن سے کام لے کر کسی بھی قوم کی شیرازہ بندی کی جاسکتی ہےاسلام نے تمام عبادات کو اخوت و اتحاد کی ترویج کے لیے استعمال کیا ہمارے پیارے رسول کریم ﷺ نے مسلمان کو دوسرے کے ساتھ اخوت کا درس دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ( ایک مسلمان کے دوسے مسلمان پر پانچ حق ہیں ۔ سلام کا جواب دینا ، بیمار کی عیادت کرنا ، جنازے کے ساتھ جانا، دعوت قبول کرنا ، چھینک آنے پر یرحمک اللہ کہہ کر اسکے لیے دعارحمت کرنا)

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ( المسلم اخو المسلم ) مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اسلیئے مسلمانوں کو آپس میں اتحاد و اخوت سے رہنا چاہیے ۔ 



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160