صبر

Posted on at


صبر کے لفظی معنی ہیں۔ اپنے آپ کو قابو میں رکھنا ہر قسم کی تکالیف برداشت کرنا۔ قرآن مجید میں صبر کے معنی ہر حال میں اپنے آپ کو قابو میں رکھنا اور تمام مشکلات کا بہادری سے مقابلہ کرنا۔ اور ایمان پر قائم رہنا۔ اور نیکی پر قائم رہنا اور ان کو لوگوں میں پھیلانے میں اور اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرنا۔



قرآن پاک کی آیات میں یوں آیا ہے کہ


            اور ہم ضرور آزمائیں گے تم کو تھوڑے سے ڈر سے اور بھوک سے، اور مال وجان اور ثمرات و نتائج کے نقصان سے۔ اور خوشخبری دے دو ان صبر کرنے والوں کو جب اُنہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے ہیں اوراسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اللہ تعالٰی سب کو سب کچھ دینے والا ہے اللہ تعالٰی ہر انسان کی آزمائش لیتا ہے۔ کسی کو دے کر آزماتا ہے اور کسی سے لے کر۔


      


مگر ہمیں ہر حال میں اللہ تعالٰی کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے۔ کہ اس نے ہمیں پیدا کیا کہ دیکھنے کے لئے آنکھیں دیں۔ بولنے کے لئے زبان دی چلنے کے لئے پاؤں دیے۔ اور کام کرنے کے لئے ہاتھ دیے۔ ان سب کے لئے اللہ تعالٰی کی پاک ذات کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ ضروری نہیں کہ ہمیں سب کچھ ہماری خواہش کے مطابق ملے۔ دینے والی اس رب کی ذات ہے جو ہمیں نہیں ملتا وہ ہماری آزمائش میں شامل ہوتا ہے اس وقت ہمیں اللہ پاک سے گلہ کرنے کی بجائے اسکا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اے اللہ جو تو نے مجھے دیا اور جو تو نے مجھے نہیں دیا میں سب میں تیرا شکر گزار ہوں۔ یااللہ جو تو کرتا ہے سب بھلے کے لئے ہی کرتا ہے۔ یااللہ تو رحیم ہے کریم ہے۔



میرے پروردگار اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدؐ کے ذمے اسلام اور قرآن کا پیغام عام کرنے کا حکم دیا۔ آپؐ نے یہ سارا کام 23سال کے عرصے میں پورا کیا۔ اس کام کی تکمیل میں رسولؐ کو ہر قسم کی تکالیف سے دوچار ہونا پڑا۔ آپؐ کو اپنا شہر مکہ چھوڑنا پڑا۔ جب آپؐ تبلیغ کے لئے طائف گئے تو وہاں کے لوگوں نے آپؐ پر آوازیں کسیں۔ آپؐ پر پتھر برسائے۔ آپؐ کو زخمی کر دیا لیکن پھر بھی آپؐ نے انہیں معاف کر دیا۔ اور ان کے حق میں دُعا کی۔ اے اللہ یہ لوگ مجھے نہیں جانتے انہیں ہدایت دے اور آپؐ نے زنگی کے ہر میدان میں ہر قسم کی تکالیف اور مشکلات کا سامنا بڑے صبر و تحمل سے کیا۔



160