کیا فیصلہ یہی ہے کہ حملے جاری رہیں اور مزاکرات بھی

Posted on at


میں آج جس موضوع پر بات کرنے جا رہا ہوں  وہ ہے کیا فیصلہ یہی ہے کہ حملے جاری  رہیں اور مزاکرات بھی


 


میرا مطلب ہمارے ملک میں پھیلتی ہوئی دہشتگردی اور خونریزی ہے  ۔ جو کسی بھی طریقے سے کم ہونے  کو نہیں آتی .جب  کوئی دھماکہ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی ہے .لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ طالبان ہیں کون ؟ کیا ہمارے ہی کوئی بھائی ہیں جو کسی وجہ سے  اپنے راستے سے ہٹ گۓ ہیں .اور غلط راستے پر چل رہے ہیں یا  پھر دشمن ملک کی کوئی چال ہے.میں اپنے پورے یقین کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ جس نے کلمہ پڑھا ہو وہ ایسا نہیں کر سکتا



لکینن میری اصل بات یہ ہے کہ ہماری اس حکومت نے اس مسلے کا کیا خوب حل نکالا ہے کہ ان سے مزاکرات کیے جائیں تا کہ دہشتگردی کم ہو جاۓ.٢٩ جنوری سے ١٤ فروری  تک ان مزاکرات کے عمل شروع ہونے سے کوئی بھی ایسا دن  نہیں جس میں  دہشتگردی کا کوئی واقعہ نہ ہوا ہو تو پھر کیا یہی مزاکرات کیے گۓ ہیں ؟اور ان تمام واقعات میں سب سے زیادہ پشاور متاثر ہوا ہے .جو کہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کا ایسا شہر  بن گیا ہے جہاں پر سب سے کم وقت میں سب سے زیادہ دہشت گردی اور خونریزی کے واقعات ہوۓ  ہیں .لوگ اپنے گھروں سے نکلنے سے محروم ہو گۓ  ہیں .کاروبار بلکل بند ہو گۓ ہیں.تو پھر عوام کے ساتھ میرا بھی یہی سوال ہے اور اس حکومت سے بھی کہ کیا مزاکرات کا یہی نتیجہ نکلا ہے ؟ 



خدارا میری اپیل ہے  اس حکومت سےکہ ایسے مزاکرات سے گریز کریں اور عوام کو سنہری خواب دکھا ک انھیں ذلیل اور رسوا نہ کیا جائے اور ان کی بھلائی ک لئے کوئی ایسا کام کیا جائے جو کے  عوام کے لئے مفید ہو اور نظر بھی آۓ




About the author

160