رزق حلال کمانے کے ذریعے

Posted on at


 


اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے بے شمار ان گنت نعمتیں پیدا کیں ہیں۔ اور انسان کی ضروریات کے مطابق انسان کے لئے ہر ضرورت کو پورا کرنے کے لئے  ہر چیز وافر مقدار میں پیدا کی ہے۔ اور پھر انسان کو اس پر اختیار دے دیا اور انسان سے کہا گیا کہ وہ یہ تمام اشیا کو حلال و جائز طریقے سے حاصل کے اور ان جائز طریقے سے حاصل کردہ اشیا کو  اپنے استعمال میں لاکر اپنا رزق حاصل کرے۔


 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ


 بے شک ہم نے تمہیں زمین میں بسایا اور اس میں تمھارے لئے روزی کا سامان پیدا کیا۔ تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔


مطلب کہ اللہ اپنے بندوں سے بہت پیار کرتا ہے۔ اس نے انسانوں کے لئے اس دنیا میں بے شمار نعمتیں بھیجی۔ تاکہ انسان اسے اپنی ضرورت میں لاکر اپنا رزق حاصل کرے انسان کو اتنا سب کچھ ملا ہے۔ لیکن پھر بھی وہ کبھی اس خدا کی ذات کا شکر ادا نہیں کرتا۔ ابتدائی دور میں انسان اپنے کھانے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے شکار کرتا تھا ۔ جانوروں اور پرندوں کا گوشت اللہ تیالیٰ نے انسان پر حلال کیا ہے۔ شکار کر کے اپنی ضرورت کو پورا کرنا بھی حلال اور جائز طریقہ ہے۔ جو چیز انسان خود محنت کرکے حاصل کرتا ہے محنت کر کے اسے اپنے قبضے میں لاتا ہے۔ تو وہ چیز اس کے استعمال کے لئے جائز ہو جاتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہےکہ وہ چیز کسی کو نقصان پہنچائے بغیر حاصل کی جائے۔ اور روزی کمانے کا ایک ذریعہ زراعت بھی ہے۔ انسان اپنی زمین میں جو کچھ بھی بوتا ہے۔ اور اپنی زمین پر محنت کرتا ہے اور پھر جو کچھ اسے اپنی زمین سے حاصل ہوتا ہے۔ وہ اس کے لئے حلال ہے کیونکہ محنت کرکے حاصل کیا گیا رزق حلال ہے۔ شکار، زراعت کے ساتھ ساتھ تجارت بھی رزق حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔


رسول اکرمؐ نے بھی تجارت کے پیشے کو پسند فرمایا ہے۔ کیونکہ رسول اللہ خود بھی تجارت کیا کرتے تھے۔ اگر پیشہ تجارت اختیار کیا جائے۔ تو سچائی اور امانت داری کو اپنا کر اختیار کیا جائے۔ اگر تجارت میں جھوٹ، فریب، اور خیانت اور ظلم شامل ہو جائے۔ تو تجارت میں کمایا گیا رزق حلال نہیں ہوتا۔


ارشاد باری تعالیٰ ہے


            اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ مگر یہ کہ تجارت ہو جو تمھاری باہمی رضامندی سے ہو۔



ایک اور جگہ آپؐ نے ارشاد فرمایا۔


   ایک سچا، امانت دار مسلمان تاجر قیامت کے دن شہدا کے ساتھ ہو گا



About the author

160