قائداعظم محمد علی جناح ایک عظیم لیڈر

Posted on at


میں جس عنوان پر بات کرنے جا رہا ہوں ۔ وہ ہستی کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں۔اگر ہم آج پاکستان کی سرزمین میں ایک آزاد انسان کی حیثیت سے رہ رہے ہیں ۔ ہماری جان اور ہمارے حال کا تحفظ ہے۔ ہم اپنے حقوق کیلئے سرعام اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں تو یہ سب اسی عزیم ہستی کی وجہ سے ہے ۔


 


قائداعظم ہی وہ عظیم ہستی تھی۔ جنہوں نے سب سے پہلے علیحدہ مملکت کے قیام کا تصور پیش کیا اور پھر ان کے شانہ بشانہ چند مشہور اور قابل تعریف ہستیاں تھیں۔جن کی کوشش سے مسلمانوں  نے اپنے لئے ایک الگ ریاست کے قیام کیلئے سوچنا شروع کیا۔


ان چند عظیم ہستیوں میں قائد اعظم محمد علی جناح کی لخت جگر بہن فاطمہ جناح تھیں۔ جنہوں نے ہر مشکل مرحلے میں اپنے بھائی کا ساتھ دیا اور انہیں کبھی بھی تنہائی اور مشکل مرحلے میں اپنے بھائی کا ساتھ دیا اور انہیں کبھی بھی تنہائی اور مشکل پن  کا احساس نہ ہونے دیا۔



اسی طرح ساری دنیا کے مشہور اور نامور شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بھی شامل ہیں۔ جنہوں نے  الگ مملکت کا خواب دیکھا اور پھر اسے حقیقت میں بدلنے کیلئے قائد اعظم محمد علی جناح کی خدمات حاصل کیں۔انہوں اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں کا سویا ہوا ضمیر جگایا اور ان میں آزادی کی اتنی تڑپ پیدا کیکہ مسلمان اپنے لئے الگ ریاست حاصل کرنے کیلئے اپنی جان تک کی قربانی دینے کا سوچنے لگے۔



قائداعظم محمد علی جناح نے نظریہ پاکستان کی وضاحت ان الفاظ میں کی جو کے ہمیشہ سے ہی سنہری حروف میں لکھے جاتے ہیں


 "پاکستان کا وجود تو اس دن قائم ہو گیا تھا جس دن پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا "



اس کے علاوہ بھی قائداعظم نے ایک لیڈر کے طور پر ہر مشکل کو برداشت کیا انہوں نے کانگریس کو چھوڑ کر اپنے لئے ایک الگ جماعت مسلم لیگ کا انتخاب کیااوروہاں پر تمام مسلمانوں کو ایک ساتھ اکھٹا کرنا شروع کر دیا


قائداعظم نے اپنی محنت اور ذہانت کے بل بوتے پر اس بات کو منوا لیا کہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ قومیں ہیں جو کہ کسی بھی حال میں ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں



 جب نہرو نے اپنی رپورٹ پیش کی تو قائداعظم نے اس کا منہ توڑ جواب اپنے چودہ نکات کے ذریعے دیا.آخرکار انگریزوں کو بھی اس بات کو ماننا پڑا کہ اب مسلمانوں کیلئے علحیدہ ریاست کا قیام ضروری ہو گیا ہے اور پھر اس دنیا کے نقشے پر پاکستان کا قیام اور جھنڈا لہرایا


 


لیکن ہمیں بھی ایک پاکستانی اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے اس بات کو کبھی برداشت نہیں کرنا چاہیے کہ پاکستان ہماری پیاری سرزمین پر کوئی آنچ آۓ اور ہمیں اپنے بڑوں کی دی گئی قربانیوں کو رائیگاں نہیں ہونے دینا چاہیے۔


میری دعا ہے کہ ہمارا یہ پیارا ملک پاکستان ہمیشہ شادوباد رہے اور اس کو کوئی میلی نظر سے نہ دیکھ سکے۔     



About the author

160