حضرت نتھو شاہ بابا کوٹری سندھ – حصہ اول

Posted on at


یہ دنیا بہت عجیب ہے اور اس سے زیادہ اس میں بسنے والے لوگ. ہر شخص اپنے لحاظ سے دوسروں سے مختلف ہے. کوئی اس دنیا میں اچھے کام کرتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں اپنے لئے ایک خاص مقام بناتا ہے اور کوئی برے کام کر کے لوگوں میں بدنام ہو جاتا ہے. اور یہ مقام اور رتبہ صرف اس کی اپنی حیات میں ہی نہیں یاد رکھے جاتے بلکہ لوگ اسے صدیوں تک یاد رکھتے ہیں چاہے وہ کسی ہی شخصیت کیوں نہ ہو.



سرزمین سندھ کو ایک خاص مقام حاصل ہے اس لحاظ سے کہ یہ صوفیاء اور اولیاءالله کی سرزمین ہے. کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ مرنے کے بعد انسان کبھی اس دنیا سے رابطہ نہیں رکھتا لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے. اولیاء الله کو یہ خاص خوبی الله عزوجل نے عطا کی ہے کہ وہ بہت دفعہ دنیا سے جانےکہ بعد بھی لوگوں کی مدد کرتے ہیں ان کی حفاظت کرتے ہیں جیسے کہ وہ دنیا میں رهتے ہوے کرتے تھے.



آج میں آپ کو ایک سچا واقعہ بتانے جا رہا ہوں جو کہ ایک بہت ہی بڑی ہستی سے منسوب ہے. شاید حیدرآباد اور اس سے ملحقہ لوگوں کے علاوہ اور علاقوں میں بسنے والے لوگ ان عظیم ہستی کو نہ پہچانتے ہوں لیکن جو لوگ اس علاقے میں رهتے ہیں وہ یقیناً اس ہستی کے نام سے واقف بھی ہوں گے اور ان کی کرامت کے بھی قائل ہوں ہے.



یہ واقعہ مجھے میری والدہ محترمہ نے سنایا ہے. وہ کہتی ہیں کہ یہ ١٩٧١ء کی جنگ کا دور تھا جب دسمبر میں انڈیا نے پاکستان پر حملہ کر دیا تھا اور اس حملے میں انڈین آرمی، انڈین نیوی اور انڈین ایئر فورس بھی شامل تھی. انھوں نے پاکستان پر کشمیر والی سائیڈ سے بری فوج کے ذریے حملہ کیا جبکہ کراچی اور اس سے ملحقہ ساحلی علاقوں پر بحری فوج سے چڑھائی کر دی.



ایسے میں سندھ کے علاقے کوٹری کے پل کو انھوں نے جنگی جہازوں کی مدد سے نشانہ بنانے کا سوچا کیونکہ کراچی کو ملک کے باقی حصوں سے ملانے کا یہ ایک واحد راستہ تھا. اسی کے ذریے کراچی ملک کے باقی ماندہ حصوں سے رابطے میں رہ سکتا تھا تو یہ یقینا ایک اہم پل تھا.


بقیہ اگلی قسط میں پڑھنا نہ بھولیے.



یہ دنیا بہت عجیب ہے اور اس سے زیادہ اس میں بسنے والے لوگ. ہر شخص اپنے لحاظ سے دوسروں سے مختلف ہے. کوئی اس دنیا میں اچھے کام کرتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں اپنے لئے ایک خاص مقام بناتا ہے اور کوئی برے کام کر کے لوگوں میں بدنام ہو جاتا ہے. اور یہ مقام اور رتبہ صرف اس کی اپنی حیات میں ہی نہیں یاد رکھے جاتے بلکہ لوگ اسے صدیوں تک یاد رکھتے ہیں چاہے وہ کسی ہی شخصیت کیوں نہ ہو.


سرزمین سندھ کو ایک خاص مقام حاصل ہے اس لحاظ سے کہ یہ صوفیاء اور اولیاءالله کی سرزمین ہے. کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ مرنے کے بعد انسان کبھی اس دنیا سے رابطہ نہیں رکھتا لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے. اولیاء الله کو یہ خاص خوبی الله عزوجل نے عطا کی ہے کہ وہ بہت دفعہ دنیا سے جانےکہ بعد بھی لوگوں کی مدد کرتے ہیں ان کی حفاظت کرتے ہیں جیسے کہ وہ دنیا میں رهتے ہوے کرتے تھے.


آج میں آپ کو ایک سچا واقعہ بتانے جا رہا ہوں جو کہ ایک بہت ہی بڑی ہستی سے منسوب ہے. شاید حیدرآباد اور اس سے ملحقہ لوگوں کے علاوہ اور علاقوں میں بسنے والے لوگ ان عظیم ہستی کو نہ پہچانتے ہوں لیکن جو لوگ اس علاقے میں رهتے ہیں وہ یقیناً اس ہستی کے نام سے واقف بھی ہوں گے اور ان کی کرامت کے بھی قائل ہوں ہے.


یہ واقعہ مجھے میری والدہ محترمہ نے سنایا ہے. وہ کہتی ہیں کہ یہ ١٩٧١ء کی جنگ کا دور تھا جب دسمبر میں انڈیا نے پاکستان پر حملہ کر دیا تھا اور اس حملے میں انڈین آرمی، انڈین نیوی اور انڈین ایئر فورس بھی شامل تھی. انھوں نے پاکستان پر کشمیر والی سائیڈ سے بری فوج کے ذریے حملہ کیا جبکہ کراچی اور اس سے ملحقہ ساحلی علاقوں پر بحری فوج سے چڑھائی کر دی.


ایسے میں سندھ کے علاقے کوٹری کے پل کو انھوں نے جنگی جہازوں کی مدد سے نشانہ بنانے کا سوچا کیونکہ کراچی کو ملک کے باقی حصوں سے ملانے کا یہ ایک واحد راستہ تھا. اسی کے ذریے کراچی ملک کے باقی ماندہ حصوں سے رابطے میں رہ سکتا تھا تو یہ یقینا ایک اہم پل تھا.


بقیہ اگلی قسط میں پڑھنا نہ بھولیے.




About the author

jawad-annex

heeyyyy em jawad ali.... ummm doing software engineering.... muh interest in playing games, blogging, seo, webdeveloping and blaa blaaa blaaaaa :p

Subscribe 0
160