پاکستانی شادی کی رسومات

Posted on at


شادی انسان کی زندگی کا اک اہم اور حسین موڑ ہے خاص کر لڑکیوں اور خواتین کی زندگی کے لئے یہ سب سے اہم ہے- پاکستانی ثقافت ایک مخلوط ثقافت ہے اور شادی بیاہ کی رسموں کے سلسلے میں پاکستانی ثقافت ایک منفرد انداز رکھتی ہے یہاں مختلف علاقوں میں ہر طبقے کے لوگ اپنی ثقافت اور روایات کے مطابق شادی بیاہ کی رسموں کو مناتے ہیں- ہر ایک علاقے کی اپنی رسومات اور رواج ہوتے ہیں جنہیں مد نظر رکھ کر یہ خوبصورت رسم ادا کی جاتی ہے اور ان تمام رسموں میں اسلامی ڑا واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے- اسلام میں شادی کا آغاز نکاح جیسی مقدس رسم سے کیا جاتا ہے اور دیکھا جائے تو یہ نکاح مذہبی رسم ہے اور بعض لوگوں کے نزدیک باقی کی رسمیں نمود و نمائش اور دکھاوا ہی ہیں جو پیسے اور وقت دونوں کی بربادی ہیں- اسلام ہمیں اس خوشی کے موقع پر بھی سادگی کا دامن نہیں چھوڑنے دیتا اور سادگی اپنانے کی ترغیب دیتا ہے تا کہ روپے پیسے کا بے جا اور غیر ضروری استعمال نہ ہو-

پنجاب   کے کئی علاقوں میں مہندی کی رسم کے بعد ہی دلہن کو پھولوں کے گہنوں اور خوشبوں میں بسا کر رخصتی کے لئے تیار کیا جاتا ہے – رخصتی کے منظر اتنا دردناک ہوتا ہے کہ دلہن کے والدین کے ساتھ ساتھ  ہر ایک کو مغموم کر دیتا ہے لیکن پھر بھی ہر لب دلہن کی خوشگوار ازداوجی زندگی کے لئے دعاگو ہوتا ہے اور دلہن کو نیک دعاؤں کے سے تلے رخصت کر دیا جاتا ہے- دولہا والے شادیانے بجا کر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور دلہن کے ساتھ کسی بزرگ خاتون کو بھیجا جاتا ہے-  دلہن کو دعائیں دینے عزیز و اقارب سب اس رسم میں شرکت کرتے ہیں-

سندھ کے کئی علاقوں میں رخصتی کی رسم بہت مختلف ہے، جس دن نکاح پڑھا جات ہے اس دن دولہا دلہن کو رخصت نہیں کراتا بکہ خود بھی وہ اس رات دلہن کے گھر ہوتا ہے اور دوسرے دن دلہن کے گھر والے دولہا کی دعوت کرتے ہیں پھر رخصتی ہوتی ہے- صوبہ خیبر پختون خواہ کے کچھ قبیلوں میں دلہن کو دولہا کے گھر لا کر نکاح کی رسم ادا کی جاتی ہے لیکن زیادہ تر مایوں، مہندی اور ابٹن کی رسم کے بعد اگلے دن نکاح پڑھایا جاتا ہے- زیادہ تر لوگ مسجد میں نکاح پڑھوانے  کو ترجیح دیتے ہیں – شادی والے دن دلہن کا بناؤ سنگھار قابل دید ہوتا ہے پہلے دلہن کی سات چوٹیاں گوندھی جاتی ہیں پھر اسے کپڑے اور زیورات پہناے جاتے ہیں پھر رخصتی کی تقریب ادا کی جاتی ہے- رخصتی کا یہ رواج ہے کہ دلہن کو ڈولی میں بٹھایا جاتا ہے اور اس کے بھائی اور باقی مرد رشتہ دار ڈولی کو اٹھاتے ہیں دولہا کے گھر پہنچ کر رونمائ کی تقریب ادا کی جاتی ہے-

بلوچستان چونکہ قبائلی علاقہ ہے اس کی رسم شادی باقی سب صوبوں سے مختلف ہے- بلوچستان میں دلہن کو نکاح کے بغیر ہی تین دنوں کے لئے دلہن کو دولہا کے گھر لایا جاتا ہے اور تین دن بعد نکاح کی رسم ادا کی جاتی ہے- جس دن دلہن کا نکاح ہوتا ہے اس دن اس کے بھائی گاؤں سے چلے جاتے ہیں اس بات کو یہ لوگ شرم کا تقاضا سمجھتے ہیں-  شادی کسی بھی طرح سے ہو نکاح کے بغیر نہیں کی جاتی- نکاح ہی ازداوجی زندگی کی بنیاد ہے اور بزرگوں کی نیک دعائیں اس بندھن کو مضبوط سے مضبوط تر بناتی ہیں-  



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160