نشتر چوک اس کا نام اس لیے رکھا گیا کیونکہ اس سے کچھ دور ہی جنوبی ایشیاء کا بہت بڑا ہسپتال ہے جسے نشتر ہسپتال کہتے ہیں یہ عبدالرب نشتر نے ملتان میں تعمیر کروایا تھا اس میں تقریبا ہر بیماری کا علاج کیا جاتا ہے
اس چوک پر تقریبا زیادہ تر بنک اور بورجان اور باٹآ کی شاپش ہیں اس چوک کے مغرب میں سندھ باد ہوٹل اور محکمہ انہار کا دفتر ہے اس کے مشرق میں کچہری چوک اور سپورٹس گراؤنڈ ہیں اس کے شمال میں نشتر ہسپتال ہے اس کے کافی سارے وارڈز ہیں اس میں تقریبا دس کے قریب آئی سی یو وارڈ بھِی
ہے جس میں اس مریض کورکھا جاتا ہے جس کی حالت کافی زیادہ ہو اس میں ڈاکٹرز کے علاوہ کوئی نہیں جا سکتا یہ ہسپتال کافی رقبے پر بنا ہوا ہے اس میں ایک ایمرجنسی وارڈ بھی ہے
جس میں ریسکیو ۱۱۲۲ کی جو گاڑی مریض لاتی ہے اس کو اس میں داخل کیا جاتا ہے اور جب اس کی حالت نارمل ہو جاتی ہے تو اس کو دوسرے وارڈز میں شفٹ کیا جاتا ہے
اس میں ایکسرے مشین بھی ہے اور اس ہسپتال میں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے اس ہسپتال کی تقریبا بیس سے زیادہ ایمولینس ہیں جو مریضوں کو مفت گھر چھوڑ کر آتی ہیں اس کے اندر نشتر میڈیکل کالج بھی ہے جس میں ڈاکٹرز طلبا اور طلبات کو مریضوں کے بارے میں اور بیماریوں کے بارے میں بتاتے ہیں
اس چوک کے مغرب میں سندھ باد ہوٹل کے بعد طارق چوک ہے یہ چوک ابدالی مسجد کی طرف سے آنیوالی سڑک اور نشتر چوک کی سڑک کو آپس میں ملاتی ہے اس سے ٹھوڑآ سا آگے ملتان ہائیکورٹ چوک ہے اس چوک کی خوبصورتی کو ملتان کے ایک عظیم ہستی میاں محمد علی جو کہ واپڈا میں ایکسین ہیں