آج میں آپ کو اس سفر کے بارے میں بتاوں گا جو میں نے اور میرے دوستوں نے ایک ساتھ ملتان سے حویلیاں تک کیا تھا ہم نے رمضان میں پروگرام بنایا کہ ہم لوگ ایبٹ آباد چلتے ہیں تو میرے آٹھ دوستوں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کردی اور اس طرح ہم نے سب سے ٹکٹ کے پیسے لے لیے اور ۲۷ تاریخ کو ہم نے آٹھ سیٹیں بک کروالی ہزارہ
ایکسپریس کی جو کہ ملتان جھنگ سرگودہا جہلم راولپنڈی سے ہوتی ہوئی حویلیاں پہچتی ہے ہم نے پانچ تاریخ بروز منگل کی سیٹیں کنفرم کروائی عید گز گی اور اللہ اللہ کر کے وہ دن بھی اگیا جس کا ہم سب کو بڑی بے چینی سے انتظار تھا ہم منگل ک دن اپنی اپنی تیاری میں لگ رہے اور پتا نہیں چلا کے کب رات ہوگی اور ہم نے اسٹیشن پر رات کو
دس بجے جانا تھا لیکن ٹرین کے لیٹ ہونے کی وجہ سے ہم لوگ گیارہ بجے ک قریب اسٹیسن پر پہچ گے لیکن جب اسٹیشن پر پہچے تو پتا لگا کہ ٹرین دو بجے آئے گی تو ہم لوگ ایک جگہ بیٹھ گے اور کچھ دوست لڈو کھلینے لگے اور کچھ دوست کارڈ کھیلے میں مصروف ہوگے تو ہمیں وقت گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوا جب ہم نے اپنا کھیل ختم
کیا تو اس وقت ڈیڑھ بج چکا تھا تو ہم کچھ دوست اسٹیشن سے باہر آگے تو باہر سے ہم نے صبح ک ناشتے کے لیے کچھ بسکٹ لیے اور واپس آگے تو اس وقت اعلان ہو رہا تھا کہ ٹرین پندرہ منٹ بعد آجائے گی تو ہم نے اپنا سامان سمیٹا اور ایک جگہ رکھ دیا تاکہ سامان چوری نہ ہوسکے اور ہم اپنا سامان اٹھا کر اس جگہ چلے گے جس پلیٹ فارم پر
ٹرین ن آنا تھا