٢٠٥٠ء میں دنیا کیسی ہو گی ؟

Posted on at


             کھول آنکھ، ذھن دیکھ. فلک دیکھ. فضا دیکھ


             مشرق سے ابھرتے ہوۓ سورج کو ذرا دیکھ


اقبال کے اس شعر پر عمل کرتے ہوۓ میں نے اپنی چشم تخیل سے آنے والی دنیا کا نظارہ دیکھا تو پتا چلا کہ دنیا ٢٠٥٠ میں کتنی تبدیل ہو جائے گی. دنیا کہاں سے کہاں پہنچ جائے گی...... میں نے اپنی چشم تخیل سے جو نظارہ کیا اس کی داستان آپکو سناتی ہوں...... نہیں میرا تو خیال ہے کہ آپ کو میں اپنے ساتھ لے چلتی ہوں  اور ٢٠٥٠ کی سیر کرواتی ہوں........ چلئے .... ارے رک جایئں رک جایئں.... ہم پہنچ  گئے نئی دنیا میں..... یہاں کی تو فضا ھی الگ ہے ارے واہ! جہاز ھی جہاز.....شاید ہم ائیرپورٹ پہنچ گئے... نہیں نہیں یہ تو ائیرپورٹ نہیں بلکہ یہاں تو لوگ جہاز آمدورفت کے لئے استمعال کر رہے ہیں. ہوائی جہاز ھی نہیں بلکہ ذرا غور کریں. سائکلیں، گاڑیاں اور بسیں بھی اڑتی پھر رہی ہیں.



میں تو سوچ رہی ہوں اتنی جلدی سفر کرنے کا موقع ہمارے حکمرانوں کو ملے تو وہ کبھی ہاتھ سے نہ جانے دیں، کسی نہ کسی ملک کے دورے پر پہنچے ہوں. چلئے کسی دکان میں چلتے ہیں. کچھ کھا پی لیتے ہیں..... یہ کیا اتنی مہنگائی.....؟ مہنگائی ٢٠١٤ میں ھی اتنی تھی اب تو آسمان سے بھی اپر چلی گئی ہے توبہ توبہ....... میرا خیال ہے کے کوئی غریب نہیں رہا ہو گا.... اور جو ہو گا وہ بھی مہنگائی کی وجہ سے زیادہ دن نہیں بچے گا... ..


یہ دیکھئے یہ کیا چیز جا رہی ہے... یہ تو اسکول سے باہر کھڑی ہے کچھ اندر جا رہی ہے. کچھ باہر.... یہ تو مشینی انسان لگتے ہیں... اسکولوں میں اساتذہ کے بجاے مشینی روبوٹ پڑھاتے ہیں.... تعلیمی نظام کا تو اب کوئی حال نہیں ..... پڑھائی سے پہلے ھی طلبہ کتراتے  تھے اب تو بس اسکولوں میں ان روبوٹوں کو دیکھ کر ہی لطف اندوز ہوتے ہوں گے......طلبہ قطار بنا کر کھڑے ہیں. کسی مشین میں داخل ہو رہے ہیں.  سننے میں آیا ہے کے انکے اسکول کا ٹرپ لے جایا جا رہا ہے......ارے یہ کیا یہ تو آسمان کی طرف جا رہے ہیں لگتا ہے کے آج انکا ٹرپ چاند پر سیر کے لئے جا رہا ہے. واہ رے واہ.... سائنسی ایجادات.  



اب تو ہمیں بھوک لگی ہے کچھ کھانا چاہیے. یہ لوگ کیا کھا رہے ہیں. یہ تو گولیاں ہیں سننے میں آیا ہے کہ لوگ کھانے میں غذائی کپسول استعمال کرتے ہیں... چلئے خواتین کھانا بنانے کے جھنجھٹ سے آزاد ہو گئیں. اتنے زیادہ جہاز اور گاڑیاں ہواؤں میں اڑ رہی ہیں. مجھے آلودگی محسوس ہو رہی ہے. لیکن یہ آسمان پر کچھ مشین چلائی جا رہی ہے کبھی دیکھی نہیں.؟؟ یہ دھواں غائب کر رہی ہے. دھویں کو کم کرنے اور فضا کو مزید آلودگی سے بچانے کے لئے پولیوشن سکر استعمال کئے جا رہے ہیں.


رک جائیے رک جائیے! یہاں رکنا ہے.........آگے سگنل ہے.........اوہ یہ کیسا سگنل ہے میری آنکھیں دھوکا تو نہیں کھا رہیں......... یہ تو ربوٹ ہیں جو ٹریفک کو کنٹرول کر رہے ہیں. اور جی ہاں ہم زمین پر نہیں آسمان پر ہیں. ہم بھی ایک اڑنے والی ٹیکسی پر سوار ہیں جو ہمیں سیر کروا رہی ہے. ہم ٹیکسی سے نیچے دنیا کو بھی دیکھ سکتے ہیں.....ہاے یہ کیا.... یہ تو گھروں میں کام والیوں کی جگہ روبوٹ نے لے لی ہے........کہیں روبوٹ کپڑے دھو رہے ہیں تو کہیں کپڑے استری کر رہے ہیں....... اور عورتیں آرام سے بیٹھی ہیں. خواتین کے وارے نیارے ہو گئے ہیں.


وہاں کچھ دور نظر دوڑائیے کچھ لڑکیاں بیٹھی خوش گپیوں میں مصروف ہیں. وہ تو مارکیٹ میں آنے والے نے جوتے کی بات کر رہی ہیں جو انہیں خود با خود چلا کر کالج لے جایئں گی. اب تو چھٹی کا یہ بہانہ بھی ختم ہو گیا  کہ گھر میں کالج تک چھوڑنے والا کوئی نہیں تھا.... ہاں یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کے میرے جوتے کی چارجنگ ختم ہو گئی تھی......!!!


میرے کالج کو تو ڈھونڈھیں.....ارے یہ تو تیسرے آسمان پر موجود ہے.... ابھی آج بھی ان کے حکومت سے اختلافات چل رہے ہیں جس کی وجہ سے انہیں ساتویں آسمان پر جگہ نہیں مل سکی...... چلئے کالج کو دیکھ کر آتے ہیں. ارے یہ کیا کینٹین تو وہیں موجود ہے ٢٠٥٠ میں بھی وہی سموسے.... خدا کی پناہ..... واپس چلئے اب اندھیرا چھا رہا ہے.... واپس دنیا میں چلتے ہیں اپنے ٢٠١٤ میں....!



ایسا نہ ہو کہ ٢٠٥٠ کی رنگینیوں میں کھو کر واپسی کا راستہ بھول جایئں.... سچ کہوں تو مجھ آج کی دنیا زیادہ اچھی لگی. انسان زیادہ نظر آتے ہیں....انسا ھی انسان کے احساسات اور جذبات کو سمجھ سکتا ہے نہ کہ ایک روبوٹ...... شکر ہے کہ ہم واپس پہنچ گئے تو کہئے کیسی لگی آپکو ٢٠٥٠ کی دنیا..... تو کیا آپ ٢٠٥٠ میں جانا پسند کریں گے؟؟؟  


   



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160