آخر کوئی تو جو اس حسین دنیا کو چلا رہا ہے ہر چیز ہی کسی نہ کسی چیز کا پتا بتا رہی ہیں . سورج ، چاند اور یہ ستارے اسی کا پتا بتا رہے ہیں لیکن یہ ان لوگوں کے لئے جو نہیں مانتے کہ اس نظام کو چلانے والا ہے تو اس نے خود ہی کہ دیا دیکھو ور ڈھونڈ اسے جو اس سب کا چلانے والا ہے . جی ہاں ووہی ہے ایک رب جو سب کو دیکھ رہا ہے جس نے اس کاینات کو بنیا ہے اور ختم بھی وہی کرے گا
میں بات کرنے جا رہا ہوں ان حسین وادیوں کی جہاں انسان دیکھتا ہے اور سمجھ جاتا ہے کے اگر دنیا میں یہ سب ہے تو جنت میں کیسا ہو گا . میں بات کر رہا ہوں جب میں ان وادیوں میں گیا میں نے سچ میں ہی ایک بات کو بہت محسوس کیاوہاں کی ہوا اتنا لطف دیتی تھی . وہاں کی خاموشی انسان کو اندر تک تازہ کر رہی تھی میں بہت دن تو وہاں نہیں رہا لیکن جتنے دن رہا ہوں وہ کبھی بھولنے کے قبل ہیں ہی نہیں. دل ہی نہیں چاہتا کے انسان وہاں سے واپس بھی آنے کا . کیوں کہ وہاں ایسا ہی ہے جیسے جنت کا ہی کوئی عکس اس نے ڈالا ہو کے او دیکھو جو کہتے ہیں انکار کرتے ہیں ان کے لئے نشانیاں ہیں
وہاں ہر طرف سبزہ ہی سبزہ ، پہاڑ اور ندیاں جہاں سے پانی ہر وقت ہی بہ رہا ہے اور اس خاموشی میں اس پانی کی آواز .. پرندوں کا چہچانا ... اور اس پر رات کو رقص کرتے ہووے لوگ ماحول و اور بھی خوش نما بنا دیتے تھے .. وہاں بھی سورج وہی ہے چند بھی ایک ہی ہے .. لیکن لوگ بہت مختلف ہیں ایک دوسرے کو چاہنے والی مہمانوں کی عزت کرنے والے شاید اسی وجہ سے قدرت نے انھیں ایسے حسین نظارے دے ہیں