قیام پاکستان کا تاریخی و تہذیبی پس منظر( حصہ سوم)

Posted on at


 

بعض لوگوں نے اسی دوران ہندو مسلم اتحاد کے لیے بہت کوششیں کی مگر یہ لوگ ناکام رہے جیسا کہ ۱۹۱۴ میں راجہ صاحب محمود آباد کے زیر صادارت کوشش کی گئی اسی طرح ۱۹۱۶ میں کلکتہ میں ایسی ہی ایک کوشش کی گئی جو ناکام ثابت ہوئی ۱۹۲۴ میں علی برادران حکیم اجمل خان اور ڈاکٹر انصاری نے بھی کوشش کی مگر ان کو بھی ناکامی ہوئی یہ اس کے لیے مسلمان اور ہندو دو الگ قومیں تھیں اس لیے ان لوگوں کو بھی ناکامی ہوتی

 ۱۹۲۵ مین مارچ کے مہینے میں لالہ ہردیال کا ایک مضمون شائع ہوا کہ ہندوستان میں دو قومیں نہین رہ سکتیں یا سب ہندو اسلام قبول کرلیں یا شدھی کے ذریعے سب کو ہندو بنا دیا جائے اورنہرو نے بھی اپنی آپ بیتی میں یہی تحریر کیا کہ مسلمانون کی کوئی علیحدہ ثقافت نہیں اسلیے مسلمان اپنی بچی کچی روایات کو عظیم ہند میں ضم کر لیں اسکے جواب میں قائد اعظم نے فرمایا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف ایک وحشیانہ ظلم ہے آپ نے علی الاعلان فرمایا ’’ بندے ماترم‘‘ سے شرک کی بو آتی ہے

 آخر کار مارچ ۲۳ ، ۱۹۴۰ کو قرار داد پاکستان منظور ہو گئی اور قائد اعظم کی کوششوں نے علامہ اقبالؒ کا خواب سچ کر دکھایا اور اگست ۱۴ ، ۱۹۴۷ مین پاکستان لاکھوں قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا یہ ملک اس لیے بنا کہ مسلمان اپنی زندگی اسلامی تصورات کے مطابق گزار سکیں اور یہ مسلمانوں کی ایک فلاحی ریاست بن سکے

 



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160