بعض لوگوں نے اسی دوران ہندو مسلم اتحاد کے لیے بہت کوششیں کی مگر یہ لوگ ناکام رہے جیسا کہ ۱۹۱۴ میں راجہ صاحب محمود آباد کے زیر صادارت کوشش کی گئی اسی طرح ۱۹۱۶ میں کلکتہ میں ایسی ہی ایک کوشش کی گئی جو ناکام ثابت ہوئی ۱۹۲۴ میں علی برادران حکیم اجمل خان اور ڈاکٹر انصاری نے بھی کوشش کی مگر ان کو بھی ناکامی ہوئی یہ اس کے لیے مسلمان اور ہندو دو الگ قومیں تھیں اس لیے ان لوگوں کو بھی ناکامی ہوتی
۱۹۲۵ مین مارچ کے مہینے میں لالہ ہردیال کا ایک مضمون شائع ہوا کہ ہندوستان میں دو قومیں نہین رہ سکتیں یا سب ہندو اسلام قبول کرلیں یا شدھی کے ذریعے سب کو ہندو بنا دیا جائے اورنہرو نے بھی اپنی آپ بیتی میں یہی تحریر کیا کہ مسلمانون کی کوئی علیحدہ ثقافت نہیں اسلیے مسلمان اپنی بچی کچی روایات کو عظیم ہند میں ضم کر لیں اسکے جواب میں قائد اعظم نے فرمایا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف ایک وحشیانہ ظلم ہے آپ نے علی الاعلان فرمایا ’’ بندے ماترم‘‘ سے شرک کی بو آتی ہے
آخر کار مارچ ۲۳ ، ۱۹۴۰ کو قرار داد پاکستان منظور ہو گئی اور قائد اعظم کی کوششوں نے علامہ اقبالؒ کا خواب سچ کر دکھایا اور اگست ۱۴ ، ۱۹۴۷ مین پاکستان لاکھوں قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا یہ ملک اس لیے بنا کہ مسلمان اپنی زندگی اسلامی تصورات کے مطابق گزار سکیں اور یہ مسلمانوں کی ایک فلاحی ریاست بن سکے