(پارکنگ کے خود کار نظام سے لیس جدید گاڑیاں (حصہ دوئم

Posted on at


ایک اور جرمن کمپنی ‘‘ بی ایم ڈبلیو ’’ کی بعض کاریں بھی ڈرائیور کو مطلع کرتی رہتی ہیں کہ وہ اپنی لین کو چھوڑ کر سفید لائن پر جارہا ہے اور ٹریفک جام کی صورت میں آٹو میٹک پائلٹ پر جا سکتی ہے۔



والیو کمپنی کے شعبہ ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے ڈائریکٹر گیلام دیودشیل کے مطابق اگرچہ اس حوالے سے بہت سی ٹیکنالوجییز پہلے سے ہی موجود ہیں لیکن اب انتہائی فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ گئی ہیں۔ راڈار اور چیزوں کو شناخت کرنے والے کیمروں سے متعلق ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کی بدولت کاریںاپنے ارد گرد کی چیزوں کو دیکھنے کے قابل ہوگئی ہیں۔ کار کے اندر نصب کمپیوٹرز سٹک کی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہیں اور اوسی کاروں کو اس کے مطابق ردعمل کے قابل بناتے ہیں۔



 اس تمام تر ترقی کے نعد کارساز اداروں کو یقین ہے کہ اب وہ سن ۲۰۲۰ تک کاروں کے ایسے ماڈلز تیار کرچکے ہوں گے جو خود کار طریقے سے ڈرائیو ہوسکیں گی، جبکہ سن ۲۰۳۰ تک مکمل طور پر خود کار روبوٹک کاریں مارکیٹ میں دستیاب ہوسکیں گی۔



یہ کاریں گوگل کار کے مقابلے میں مختلف ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گی۔ امہرین کے مطابق اس طرح حادثات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی کیونکہ ۹۰ فیصد تک ٹریفک حادثے دراصل انسانی غلطی ہی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔



160