افغانستان میں ڈیجیٹل میڈیا اور ٹیکنالوجی ڈین سومیٹرا ڈیوٹا کے ساتھ ـ کورنیل یونیورسٹی

Posted on at

This post is also available in:

ابھی میں نے ایک مضمون پڑھا کہ کسطرح ٹیکنالوجی لوگوں کے زندگیوں کو کتنے مختلف صورت میں تبدیل کررہی ہیں ۔ یہ مضمون Soumitra Dutta نے لکھا ہے وہ ایک شاعر، قدیم افلاطونی فلسفہ کے ہیرو، تاجر ہے اور جولائی 1، 2012 سے کورنیل یونیورسٹی Cornell University کے ڈین Samuel Curtis Johnson Graduate School of Management رہے۔کل میں نے ان سے گفتگوکرنے کا موقع پایا۔ میں ایک جملے کا حوالہ دینا پسند کروںگا جہاں وہ کہتے ہے: "We are reaching a level of global connectivity that is almost universal; the Internet is no longer just the privilege of the few, or the rich." ھم ایک گلوبل کنیکٹیوٹی کے مقام پر پہنچ رہے ہیں جوکہ تقریباً عالمگیر ہے؛ انٹرنیٹ اب کسی محدود لوگوں یا مالدار لوگوں کے اختیار میں نہیں ہے مطلب ہرکوئی اسے استعمال کرسکتاہے۔


یہ حقیقت میں سچ ہے کہ Internet اور سائبرسپیس جغرافیائی اورفیزیکل جگہوں کیطرح نہیں ہیں جوحقیقت میں لوگوں کے درمیان ان کے مادی دولت اور ان کے سیاسی قوت کے بنیاد پر ان کے درمان فرق واضح کرتا ہے۔ بھرکیف ھم ان چیزوں کے درمیان فرق کرسکتے ہے جو حقیقت میں موجود ہو لیکن وہ دوسری کہانی ہے۔

حقیقی دنیا میں مواد کامیابی اور قیادت کی چابی ہوتی ہے مواد کی پیدائش آپکو اس خیال کے بغیر کہ آپ کے ساتھ کتنا زیادہ رقم ہو یا آپ اپنے علاقے میں کتنا طاقتور ہو اپنے پیروں کاروں اور خزانے کو قائم کرنے میں مدد دے گا وہ پیروں کار جس کو اپنے کبھی اپنے تمام زندگی میں نہیں دیکھا لیکن اپکے سوچ اور گفتگو کا طریقہ اپکو اس کے قابل بنالیتا ہے کہ اپ ایک فکرمند رہنما کے طرح کام کریں۔  

سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کا آج کے زندگی میں یہیں جادو اور طاقت ہے۔ غورکریں کہ دنیا میں چھ بیلین لوگ نے موبائیل فونز کورسائی حاصل کیں، جو ایک سادہ اور کم وزن ساتھ لیجانے والی الہ ہے ، اوراس نے تقریباً خبررسائی اور آن لائن موجودگی کیلۓ زندگی کو بہت آسان بنایا ہے۔ 

اس لیے ہرات ، افغانستان میں سکول ایسا کرنے جارہے ہیں۔ سائبرسپیس میں شامل ہورہے ہیں اور دنیا سے آپنے آپکو متعارف کرارہے ہیں۔ ہرات کے ہرھائی سکول میں تقریباً 3000 سے 4000 تک لڑکیاں ہوتی ہیں مطلب یہ کہ سکول میں اگر ہر لڑکی کسی بھی سوشل نیٹ ورکینگ پلیٹفارمز جیسا کہ ٹویٹر، فیس بک، لینکڈن اور تمبلر پر ایک پروفائل profile بناے اوروہ دوسرے سکول میں اپنے ھم سر سے ملے جو افغانی لڑکیوں کے ایک بھاری ابادی بناتی ہے جس کے بدولت وہ ایک دوسرے کیساتھ ان لائن ہوتی ہیں اور ایک دوسرے کو سہارہ دیتی ہیں۔ 

ڈین ڈیوٹا حقیقت میں سہارا دینے والا تھا اور Women's Annex  کے منصوبہ کیلئے ہمیں بہت سے قیمتی الے دیۓ اور وہ ہمارے ساتھ تعاون میں بہت دلچسپ تھے تاکہ ہرات اور کورنیل طالبعلم، فیکلٹی اور دوست  کے درمیان ایک باہمی شرکت بنایے۔ 



About the author

HayatullahSalarzai

Hayatullah Salarzai Finished MBA on Pakistan and now working Afghan citadel as translator he is looking to apply for PHD in one of the international universities very soon.

Subscribe 0
160