جو میرے مقدر کا ستارہ ہی نہیں
بھول جاؤں اسے اور تو چارہ ہی نہیں
سوچا بہت تھا کے محبّت نہ کریں گے
اس دل پر مگر زور ہمارا بھی نہیں
ہستی تھی میں ان پہ جو بھرتے تھے جو آئیں
اب ان سے جدا حال ہمارا بھی نہیں
بھول جانے کی اسے کوشش تو نہ کام کی تھی
پر وہ تو میرے ذہن سے جاتا ہی نہیں
کس طرح سے میں سمجھاؤں گی میرے دل کے جنون کو
تو نے بھی تو اسے دوست! پکارا ہی نہیں
یا میں نے اسے بھولنا چاہا ہی نہیں
کس طرح میں اسے کو کہوں چاہا ہی نہیں
یہ سچ ہے کہ ہم کو گہوارا نہیں
دل کی تسلی کو امثل یہ خیال اچھا ہے
جیتا نہیں اگر تو اسکو c بھی نہیں