خوشاب(پارٹ ۲)

Posted on at


پرانا شہر موجودہ خوشاب کے جنوب مشرق میں دریاۓ جہلم کے کنارے واقع تھا۔ برطانوی حکومت نے موجودہ مقام پر فصیل کے اندر نئے شہر کی بنیاد رکھی۔ جس کے چار بڑے دروازے صلیبی شکل میں تھے۔ کابلی دروازے پر پرانے شہر کا اختتام تھا۔ اور اب موجودہ شہر کا آغاز ہے۔ کابلی دروازے کے باہر تھانہ اور دروازے کے اندر دوکمرے تا حال موجود ہیں۔ جو کسی دور میں ڈاک خانہ رہے ہیں۔ شام کے وقت دروازہ بند ہو جاتا تھا۔ تا کہ چور شہر میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس دروازے پر دو کوتوال ڈیوٹی دیتے تھے۔ اس زمانے میں ہر دو گھنٹے کے دوسرے کوتوال ڈیوٹی سنبھال لیتے تا کہ انہیں تھکاوٹ کا احساس نہ ہو۔ اسکے مشرق میں محلہ قافیانوالہ ہے۔ یہ محلہ ابھی بھی موجود ہے۔ اس محلے کے قریب ایک قدیم مسجد ۱۵۴۵ شیر شاہ سوری نے تعمیر کروائی تھی۔



خوشاب کا مین بازار مغرب میں کابلی گیٹ سے شروع ہوتا ہے۔ دریاۓ جہلم کے کنارے بسنے والے مختلف دیہات کنڈان،خیر پور، شوالہ،ہموکہ،منگور کے رہائشی خریدو فروخت کے لیئے خوشاب کے مین بازار ہی آتے تھے۔ خوشاب کے مین بازار میں ہندوؤں کی کئی منزلہ دکانیں تھیں۔ جن کے آثار اب بھی نمایاں ہے۔ اس وقت یہ تمام علاقہ ہندوؤں کا تھا۔ روایات کے مطابق اس وقت بازار میں مسلمانوں کی صرف دو دکانیں تھیں۔ مین بازار خوشاب میں اس وقت دیسی گھی اور کپاس کی بہت بڑی مارکیٹ تھی۔ جسکے تجارتی روابط سندھ اور کابل کے ساتھ تھے۔



مین بازار خوشاب میں ڈھوڈا،پتیسے، مٹی کے برتنوں لنگی، چادروں اور کھیسوں کی کئی دکانیں ہیں۔ یہ تمام چیزیں خوشاب کی سوغاتیں سمجھی جاتی تھیں۔ انگریز دور میں خوشاب کے مین بازار کی چوڑائی کافی کم تھیں۔ وقت گزرنے اور آبادی بڑھنے کی وجہ سے بازار میں کئی اور دکانیں بن چکی ہیں۔ جسکی وجہ سے بہت زیادہ رش ہوتا ہے۔ یہاں تجاوزات کی وجہ سے گھنٹوں ٹریفک جام رہتی ہیں۔ بلکہ پیدل چلنے والوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر بازار کی فٹ پاتھ کی طرح مین بازار خوشاب کے فٹ پاتھ پر بھی مختلف چیزوں کا کاروبار کیا جاتا ہے۔




About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160