تعلیم

Posted on at


تعلیم ہر انسان کو حاصل کرنی چاہے۔کیوں کے تعلیم ہی کے باعث  وہ ایک اچھا انسان بن سکتا ہے۔انسان اور جانور میں جو فرق پایا جاتا ہے وہ زبان کو باعث ہے۔اور اپنی زبان کا سہی استعمال کرنا ایک نہایت مشکل امر ہے۔تاہم تعلیم ہی ایک ایسا راستہ ہے جس پر چل کر ہم اس کے درست استعمال کو ہعقینی بنا سکتے ہیں۔


دنیا میں دو طرح کی تعلیم کا رواج ہے ایک کو رسمی کہتے ہے ایک کو غیر رسمی،رسمی تعلیم وہ تعلیم ہوتی ہے جو کہ باقاہدہ سکول یا مدرسہ سے حاصل کرتے ہیں اس کے مختلف درجے ہیں سب سے پہلے پراعمری سطح پھر اسکے بعد دوسرے سکولوں کا نمبر آتا ہے۔ اسکے بعد سکینڈری اور پھر اسی طرح یونیورسٹی کا نمبر آتا ہے۔


اس نظام تعلیم میں مخصوص کتب ہوتی ہیں۔ایک دسپلن ہوتا ہے۔جس پر چلتے ہوےٴ اساتزہ بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے ہیں اداروں سے طلبا جب فارغ ہو کر نکلتے ہیں تو انکو دگڑی یا صند دی جاتی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ انکے لیے نوکری کے مواقع بھی ہوتے ہیں اور وہ اپنی منزل تک پہنچ بھی جاتے ہیں۔ تاہم وہ صرف اور صرف اپنے شعبے تک محودو ہوتے ہیں ان کے لیے کسی دوسرے شعبے  کے متعلق مولومات نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔وہ کسی دوسری شخصیت سے سیاسی،سماجی،معاشتری مساہل پر بات چیت کرنے سے بھی کتراتے ہیں اور اسکی کوشش زیادہ تر ہی ہوتی ہے کہ کسی لمبی چوڑی بحث میں نہ ہی پڑیں تو انکے لیے بہتر ہے۔


انکے پرعکس وہ طلبا جو کہ غیر رسمی تعلیم کی ساتھ ساتھ غیر رسمی تعلیم کے دلدارہ ہوتے ہیں اور اپنی رسمی تعلیم سر گرمیوں کے ساتھ ساتھ دوسرے اشغال میں بھی مصروف  رہتے ہیں وہ ہر معاملے کا حصہ بننا،بحث کرنا مختلف چیزوں کے بارے میں نہایت دلچسپی سے حصہ لیتے ہیں  ملکی اموار پر بحث ہو ،خاندانی مساہل کا حل نکالنا ہو دوسروں کو مفید مزاکرات کرنے میں حکومت کو امن پسند مشوروں سے نوازنا ہو تو ایسے کاموں میں یہ طالبعلم ہمہ تن گوش نظر آتے ہیں۔اور موقع ملنے پر اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔یہ اگر اس میں مکمل نہیں تو کیا ہوا مگر ان کاموں میں بہت تیز ہوتے ہیں۔اور اسکے ساتھ ساتھ کسی کے ساتھ بحث کرنے کے لیے انکے پاس بہت معلومات ہوتی ہیں۔ 



About the author

160