موہنجوداڑو اور ہڑپہ حصہ ٢

Posted on at


پھر ١٩٥٠ میں پاکستان کے مشیر براۓ آثار قدیمہ نے اس اس کی کھدائی  شروع کی اور اس منصوبے کو آگے بڑھایا ۔ ان ٹیلوں میں سے جو اشیاء دریافت ہوئی ان میں سب سے زیادہ اہم وہاں کے کھنڈرات ہیں ان کھنڈرات میں اس دور کی گلیاں، بازار ،کوچے ،نالیاں اور حمام کافی حد تک آج بھی اپنی اصلی حالت میں دیکھی جا سکتیں ہیں ۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی اشیاء دریافت ہوئیں جو تب کے مذہب ،تمدن اور طرز زندگی پر روشنی ڈالتی ہیں اس کے علاوہ وہاں سے گندم اور جو کے زخیرے ،کھجور کی گھٹلیاں ،انسانی اور پالتو جانوروں کے پنجرے ، آلات جنگ ،کلہاڑیاں اور چاقو جو کہ زیادہ تر تانبے ،ٹین اور سیسے کے بناۓ گئے تھے اس کے علاوہ سونے اور چاندی کے زیورات ،مٹی کے برتن ،کھلونے ،مہریں ،تعویذ اور دھاتوں کے مجسمے بھی ملے ۔

ان کھنڈرات کی کھدائی سے اس دور کے لوگوں کے سر اور دوسری جو اشیاء ملی ہیں ۔ وہ وہاں کے لوگوں کے اقتصادی اور مذہبی عوامل کا پتا بتاتی ہیں ۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ موہنجوداڑو اور ہڑپہ کے لوگ اعلی تمدن اور بہترین ثقافت کے مالک تھے ۔

موہنجوداڑو اور ہڑپہ کا قدیم تمدن شہری تھا نہ کہ ملکی اور دیہاتی ۔ موہنجوداڑو اور ہڑپہ صنعتی لحاظ سے بہت آگے تھے ۔ ان علاقوں میں اناج جنوبی ہند اور دکن کے علاوہ عراق سے بھی آتا تھا ۔ وہاں پر ایک ایسا گودام بھی دریافت ہوا ۔ جہاں پر اناج جمع کیا جاتا تھا ۔ جس کو شہری یا تو لگان کے طور پر دیتے تھے یا پھر اس کو لوگوں کی ضروریات کیلئے جمع کیا جاتا تھا ۔ وہاں پر ایسی مہریں بھی دریافت ہوئی ہیں جن کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ انکو تجارتی مال پر لگایا جاتا تھا ۔

لیکن وہاں پر اصلحہ بہت کم تعداد میں دریافت ہوا ۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں کے لوگ امن پسند تھے اور کسی قوم پر حکومت نہیں کرنا چاہتے تھے ۔ یونان کے دیوتا پر ہر سال قربان کرنے کیلئے لڑکے لڑکیاں بھی بھیجی جاتی تھیں ۔ جس پر یونان کے لوگوں نے اپنے اوپر بڑھتے ہوۓ ظلم کو روکنے کیلئے مشہور شہر کنوسوس کو تباہ کر دیا ۔ لیکن یہاں پر ایسے کسی ظلم و ستم کے شواہد نہیں ملتے ۔ اگر یھاں پر تباہ کاریوں کے شواہد ملے بھی ہیں تو وہ صرف سیلاب کی تباہ کاریوں کے ملے ہیں

 

  



About the author

160