یہ بیٹیاں کیسی ہوتی ہیں
یہ پریوں جیسی ہوتی ہیں
یہ بات بات پر روٹھتی ہیں
دل ہوتا ہے ان کا نازک سا
یہ بھولی بھالی ہوتی ہیں
باپ کی لاڈلی ہوتی ہیں
ماں کی دولاری ہوتی ہیں
گڑیوں سے کھیلنا بچپن ان کا
اتنی جلدی کیسے بیت گیا
آنگن سونا کر جاتی ہیں
باپ کا درد سمجھتی ہیں
ماں کا آنسو پوچھتی ہیں
یہ بیٹیاں کیسی ہوتی ہیں
یہ پریوں جیسی ہوتی ہیں