اپنے حصے کا دیا خود جلانا ہو گا

Posted on at


یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ کسی کے کام سے بہت کم ہی خوش اور مطمئن ہوتا ہے ۔ اسکی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ وہ جیسا سوچ رہا ہوتا ہے یا جیسا چاہ رہا ہوتا ہے ۔ اگلا شخص ویسا نہ کر رہا ہو لیکن ہو سکتا ہے وہ اس کی سوچ سے بہتر کر رہا ہو ۔ لیکن پھر بھی میں بھی اگر اپنی بات کروں تو میں بھی یہی کہوں گا کہ میں اگلے بندے سے ویسی ہی امید کروں گا جیسا کہ میں چاہتا ہوں ۔



میں آج جس موضوع پر بات کرنے جا رہا ہوں وہ ہے کہ کسی دوسرے کو غلط کہنے کے بجاۓ، یا پھر کہہ سکتے ہیں کہ کسی دوسرے سے کوئی امید لگانے کے بجاۓ وہ کام ہمیں خود ہی کرنا چاہیے ۔



اب جیسا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ عوام حکومت سے نہ خوش ہے بہت سی شکایات ہیں ۔ اگر ہم لکھنے شروع ہو جائیں تو بھی وہ پوری نہیں لکھ پائیں گے ۔ لیکن اس سب سے پہلے انھیں یہ سوچنا چاہیے کہ کیا وہ بلکل ٹھیک ہیں ۔ ان میں کسی قسم کی کوئی خرابی یا خامی تو موجود نہیں ہے ۔ اگر وہ خود اپنا تجربہ کریں تو شائد ہمیں کبھی کسی کی کوئی برائی نظر ہی نہ آۓ ۔ لیکن ایسا ہوتا بہت کم ہے کہ ہم کسی کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کریں ۔



میرے اپنے خیال کے مطابق ہر انسان کو اپنے حصے کا دیا خود ہی جلانا ہو گا ۔ یہ ایک سادہ اور بلکل عام سا فقرہ ہے چند لفظوں کا ۔ لیکن اس میں کسی بھی قوم کی ترقی کا راز چھپا ہوا ہے ۔ ایک اچھے معاشرے میں رہنے کیلئے ایک پرسکون زندگی گزارنے کا یہ ایک بہت اہم راز ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم ترقی کریں اور ہم بھی دوسرے ملکوں کی طرح ترقی یافتہ بنیں ۔ ہمارے پاس بھی وسائل ہوں ہر طرح کی سہولت موجود ہو ہم بھی پریشانیوں سے بچیں تو ان سب کا حل اسی ایک فقرے میں چھپا ہوا ہے ۔ کہ ایک عام آدمی سے لیکر ایک بہت بڑے سیاستدان تک آدمی کو اپنے حصے کا کام بھی اپنی پوری ذمہ داری اور اپنا فرض سمجھ کر پورا کرنا ہوگا ۔



اگر ایسا ہو جاۓ تو پھر وہ دن دور نہیں جب ہم ترقی کی حدیں پار کر لیں گے ۔ کیونکہ جب ہر آدمی اپنا کام پوری ایمان داری سے اور اپنا فرض سمجھ کر انجام دیگا تو پھر ایک بہت بڑی تبدیلی رونما ہو گی ۔ لیکن اگر ہم صرف اسی بات پر ڈٹے رہیں گے کہ وہ تو اپنا کام ٹھیک طریقے سے انجام نہیں دے رہا تو پھر میں کیوں کروں ۔ تو پھر نہ تو ہم کبھی ترقی کر پائیں گے اور نہ ہی ہمارے حالات بدلنے والے ہیں ۔ کیونکہ روز آخرت بھی ہم نے اپنا کام ٹھیک طریقے سے انجام دیا یا پھر نہیں ؟ تا کہ ہم سے دوسروں کے فرائض کے بارے میں پوچھا جاۓ گا ۔



اسلئے میری التجا ہے سب سے خواہ وہ پاکستانی ہو، افغانی ہو، امریکن ہو اس سے مجھے کوئی مطلب نہیں ۔ لیکن میرا پیغام بس اتنا ہے کہ اپنے حصے کا دیا خود جلانا ہو گا ۔ 



About the author

usman-ali

My self usman ali and interested in politics and every kind of talk shows also search about famous peoples and now i am doing BS honor in electrical.

Subscribe 0
160