ہرشخص کے کچھ حقوق ھوتےہیں یہ حقوق دوسرے انسان کےفرائض بن جاتےھیں لیکن ان فرائض کوپوراکرنابہت اھم ذمہ داری ھے یہ تمام ذمہ داریاں اگربےلوث طریقے سےاداکی جائیں تویہ نیک اور ایمان داری کاثبوت بن جاتاہےآج جس موضوع پر بات کرنے لگےہیں وہ اج کےدور میں ہر جگہ ہر شخص اس جرم میں ملوث ہےجوکہ کسی بھی ادارے کو اس سماجی اورمعاشی برائی سےپاک کرنا ناممکن بن گیا ہے۔
یہ رشوت اور سفارش ہےجس کا ہر پاکستانی شکار ہےیہ کوئی مشاہداتی بات نہیں بلکہ حقیقت ہے جس کےذریعے غریبوں ‘ یتمیوں اور اقلیت کے حقوق چھین کر امرا میں تقسیم کردیے جاتےھیں۔جس میں اعلی عہدے سے لے کر ایک چھوٹا سا چپڑاسی بھی ملوث ہے جو بغیر رشوت اور سفارش کے کام نہیں کرتا۔جو کہ اسلامی قانون کی خلاف ہے ۔ یہ ایک عام سا پہلو سمجھا جاتا ہے ۔لیکن اس سے کئی غریب لوگوں کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے ۔
ایک سادہ سی مثال لیکن حقیقت پرمبنی ھے ایک طالب علم جوکہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ھے اس کا ماں باپ اسے بڑی محنت سے پڑھا تےہیں اور اس کے تمام اخراجات کا بوجھ برداشت کرتے ہیں۔اور رات دن اس کی فکر میں رہتے ہیں بچہ تعلیم حاصل کر لیتا ہے لیکن ان ما ں باپ کا خواب پورا نہیں کر سکتا جن کی امیدیں اپنے بیٹے پر تھیں کہ اپنا اور اپنے ماں باپ کا مستقبل روشن کرے گا اور ان کا سہارا بنے گا وہ بہنیں جن کی ڈولی کا زمہ دار یہ بھائی تھا یہ سب خواب زندہ دفن کر دیے جاتے ہیں یہ صرف رشوت اور سفارش کی وجہ ہے جس نے ایک پورے خاندان کی زندگی کو تباہ کیا۔رشوت اور سفارش دونوں سرکاری اورغیر سرکاری اداروں میں موجود ہے جوکہ ان کی زندگی کا لازمی جز بن گیا ہے جس کے ذمہ دار اعلی عہدے دار اور امیر لوگ ہیں جو غریبوں کا حق چھین رہے ہیں برحال اس پر ذرا سوچنا چاہیے۔