ہارون الرشید
ہارون الرشید کا عہد اسلامی تاریخ کے روشن ترین ادوار میں سے ایک تھا۔ اس کا دور حکومت بہترین تھا۔ اس کے عہد میں علوم و فنون نے بے حد ترقی کی تھی۔ وہ خود ایک ادیب عالم اور شاعر تھا اور اس کے زمانے میں جس قدر علما، شعرا ، مفتی، ادیب، اساتزہ، نجومی،قاضی اور طبیب موجود تھے کسی اور خلیفہ کے زمانے میں نہیں ہوئے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ خود علما اور اساتزہ کا بڑا قدر دان تھا اور اس نے ان کے شاندار و ظائف مقرر کر رکھے تھے۔ ہارون رشید کو علم تاریخ ،حدیث،فقہ اور شاعری میں کمال حاصل تھی۔
وہ بہت حسین و جمیل، صاحب تمیز اور بڑی سمجھ رکھنے والے خلیفہ تھے۔ ہرادنیٰ و اعلیٰ کا ادب و احترام کرتے تھے۔ نیک اور دین دار ایسے تھے کہ ہر روز ایک سو نوافل ادا کرتے تھے۔ اور ہزار درہم خیرات کرتے تھے۔ نیک لوگوں کی صحبت میں رہتے تھے اور نیک لوگوں کا بہت احترام بھی کرتے تھے۔ اور اپنے گناہوں کو یاد کر کر کے روتے تھے۔
ہارون رشید نے علمی ترقی کے لیے ایک ادارے کی بنیاد رکھی، جس کا نام (بیت الحکمت) تھا۔ جہاں دنیا کے تمام زبانوں کے علوم عربی زبان میں ترجمہ کئے جاتے تھے۔ جن مضامیں پر اس عہد میں زیادہ کام ہوا ان میں طب،نجوم فلسفہ، تاریخ، ادب، حدیث اور شاعری شامل تھے۔
Games