قطع رحمی

Posted on at


تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں کافر اورمسلمان کی کوئی تفریق نہیں۔ سب کاحکم برابرہےاول جس سے معاہدہ کیا جاۓ اس کو پورا کیا جائے چاہے وہ معاہدہ کافر سےکیاہو یا مسلمان سے اس لیےکہ عہدحیقیت میں اللہ تعالی سے ہے دوسرے جس سےرشتہ کا تعلق ہوا اس سے صلہ رحمی کی جاۓ۔ چاہئے وہ رشتہ دارمسلمان ہویا کافر تیسرے جوشخص امانت رکھواۓ۔ اس کی امانت واپس کی جانی چاہیے امانت رکھوانے والا مسلمان ہویا کافر۔

حضرت سلیمان حضور اقدسﷺکاپاک ارشاد نقل کرتے ہیں جس وقت قول ظاہر ہو جاہے اور عمل خزانہ میں چلا جایے یعنی تقریریں بہت ہونے لگیں مضامین بہت کثرت لکھے جاہیں لیکن عمل ندارد ہوجاہے یہ مقضل رکھا ہوا اور زبانی اتفاق تواپس ہو جاتےہیں لیکن قلوب مختلف ہو اور رشتہ داراپس کے تعلقات توڑنے لگیں تو اس وقت میں اللہ جل وشانہ ان کو اپنی رحمت سے دورکر دیتےہیں اوراندھا بہرا کردیتے ہیں۔

حضرت حسنؓ سے بھی حضور اقدسﷺکایہ ارشاد نقل کیا گیاہے کہ جب لوگ علوم کو ظاہر کریں اورعمل کو ضائع کر دیں اور زبانوں سےمحبت ظاہرکریں اور دلوں میں بغض رکھیں اورقطعی رحمی کرنے لگیں تو اللہ جل وشانہ اس وقت ان کی اپنی رحمت سےدورکردیتےہیں یعنی ان کوسیدھا راستہ نظرآتا ہےاوران کونہ حق بات ان کےکانوں میں پہنچتی ہےایک حدیث میںآیا ہے کہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکتے۔

حضرت عبداللہ بن ابی اذنی فرماتے ہیں کہ ہم عرفہ کی شام حضورﷺکےپاس بیٹھےہوہے تھے کہ حضور نےفرمایا کہ مجمع کہ کوئی شخص قطعی رحمی کرنے والاہوتواٹھ جائے ہمارےپاس نہ بیٹھے سارےمجمع سے صاحب اٹھےجو دوربٹیھےہوئے تھے اورپھر تھوڑی دیر بعد واپس آکربیٹھ گئےحضورﷺ نےان سے دریافت فرمایاکہ کہنے پر مجمع سے صرف اٹھے تھےکہ پھرآکربیٹھ گئےیہ کیا بات ہے انہوں نےعرض کیا یا رسول اللہﷺاپ کا ارشادسن کرمیں اپنی خالہ کےپاس گیا تھا اس نےمجھ قطع تعلقکر رکھا تھا میرے جانےپراس نے کہا تو خلاف عادت کیسے آ گیا میں نے اسے آپﷺنےارشاد فرمایا کہ تم نےبہت اچھا کیا بیٹھ جاؤ اس قوم پر اللہ کی رحمت نازل نہیں ہوتی جس میں کوئی قطع رحمی کرنے والا نہ ہو۔اللہ تعالئ نے تمام انسانوں کو کہا مسلمان ہو یا کافر ایک دوسرے سے محبت کرنے اور قطع رحمی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین۔



About the author

160