کینٹکی فرائد چکن (کے۔ ایف۔ سی)

Posted on at


کے۔ ایف۔ سی



آج میں ایک باہمت انسان کی داستان بیان کرنے جا رہا ھوں جس کا نام المعروف کرنل سینڈر تھا۔ وہ امریکہ کا رہائشی تھا۔ اُس کا ایڈریس مین سٹریٹ ۹۰۱ کیمبرج،ریاست ہائے متحدہ امریکہ ھے۔ اس کی ماں ایک پرائیوٹ کمپنی میں ملازمت کرتی تھی۔اور وہ گھر پر رھا کرتا تھا۔ سینڈر کے ذمے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کا خیال رکھنا بھی شامل تھا۔ ماں کی غیر موجودگی میں وہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے لئے مختلف کھانے پکایا کرتا تھا اور اسی طرح آہستہ آہستہ کھانا پکانا اُس کا محبوب مشغله بن گیا۔ آہستہ آہستہ وہ ٹریننگ کرتا گیا اور خوب سے خوب تر کی جستجو میں وہ ایک خاص ترکیب سے گوشت پکانے لگا اور کچھ ہی عرصہ میں اُس نے اِس فن میں خوب مہارت حاصل کر لی۔ جب وہ جوان ھوا تو کام کرنے کی غرض سے اُس نے گاڑیوں کی صفائی کی لئے ایک سروس سٹیشن بنایا۔ سروس سٹیشن شہر سے تھوڑا ہٹ کر ھونے کی وجہ سے اِس طرف گاڑیوں اور کاروں کی آمدورفت کم ھونے کی وجہ سے وہ اکژ اوقات فارغ رہتا تھا۔



اُس نے فارغ وقت کو کارآمد بنانے کے لئے سروس سٹیشن سے ملحقہ فرائد چکن کی دوکان کھول لی۔ آب جو بھی سروس سٹیشن کا رخ کرتا وہاں سے فرائد چکن ضرور کھاتا۔ کچھ ہی عرصہ میں سروس سٹیشن کا کام کم اورفرائد چکن زیادہ بکنے لگے۔ رفتہ رفتہ اُس کی شہرت چار سو پھیل گئی۔ اُس کا کام اتنا زیادہ چلا کہ آُسے دن رات کام سے فرصت ہی نہ ملتی تھی اور پھر کام بڑھ جا نے کی وجہ سے اُس نے کئی ایک ملازم بھی رکھ لئے۔



ایک روز اُس کی ریاست کے گورنر کا وہاں سے گزرھوا۔ اُس نے اِس کی تعریف سنی اور وہاں سے فرائد چکن کھایا اور اُسے بہت پسند آیا۔ گورنر نے اِسے کینٹکی فرائد چکن کا نام دیا۔



رفتہ رفتہ اِس کی شہرت امریکی ریاست کینٹکی سے ہوتی ہوئی ساری دینا میں پھیل گئی۔ اِس کے کام کو چار چاند لگ گئے مگر اچھا یا برا وقت تو سب پر آ ہی جاتا ھے۔ اُس کے کام کو جتنا عروج ملا پھر اُتنا ہی زوال کا وقت بھی آیا۔ بد قسمتی سے کسی حادثہ کی وجہ سے اُس کا کاروبار تباہ ہو گیا اور نوبت فاقوں تک آ گئی۔ اِسی دوران اُسے سوشل سکیورٹی کی طرف سے چند ڈالر کا چیک موصول ھوا چند ڈالر کا چیک دیکھ کر اُس کی آنکھوں میں آنسو آ  گئے۔ اُس وقت کرنل سینڈر کی عمر لگ بھگ ساٹھ سال تھی۔اُس نے عزم نو کے تحت پھر سے اپنے ہنر کو آزمانے کا فیصلہ کیا اور اِس کام کو نئے سرے سے شروع کرنے کے لئے پارٹنر تلاش کئے اور دوکان کھول لی۔ شروع میں کچھ مشکلات درپیش رہیں مگر رفتہ رفتہ اُس کا کام چل نکلا اور اب ہر بڑے شہر میں اُس کی دوکان ملتی ھے۔ اُس کی وفات کے وقت نہ صرف امریکہ بلکہ دینا کے اور بھی دیگر ممالک میں اِس کی شاخیں قائم ھو چکی تھیں یوں اِس باہمت بوڑھے شخص نے کامیابی کی ایک نئی مثال رقم کر دی۔



By

Usman Shaukat

Blogger :- Filmannex

Previous Blog Posts :- http://www.filmannex.com/usman-shaukat/blog_post



About the author

usman-annex

Hye.. This is Usman.. Am doing Bs in Mechanical.. And Blogger at FilmAnnex..

Subscribe 0
160