جنگ آزادی ١٨٥٧ پہلا حصہ

Posted on at


ہندوستان پر جب مغلوں کی حکموت تھی تو اس دور میں ایک ایسی تہزیب نے جنم لیا جو رنگ، نسل اور مذھب سے بالاتر تھی ۔ لیکن ١٨٥٧ میں مغل بادشاہوں کی عیاشی کی وجہ سے اس حکموت نے بہت ہی لمبے عرصے کے بعد آخر کار دم طور دیا ۔ اسطرح ایک مظبوط اور عالمگیر تہزیب نے انگریزوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ۔ انکی زندگی کے رھن سہن کے طریقے بدل گئے ۔ ١٨٥٧ کی جنگ آزدی کی تاریخ لکھنے والوں نے بہت سی باتیں لکھی ہیں ۔ کچھ نے اس تحریک کی تہذیب بچانے کیلئے جنگ کہا ۔ کچھ نے چند عناصر کی وجہ سے جنگ کرنے کا سبب لکھا ۔ ایسی بہت سی باتیں مورخین نے لکھی ہیں ۔ برصغیر پر فرنگیوں کا قبضہ آہستہ آہستہ ١٠٠ سال میں مکمل ہوا ۔



آہستہ آہستہ ہندوستان میں بسنے والی چھوٹی قومیں انگریزوں کی غلام بن گئیں ۔ اسطرح ہندوستانیوں کے ذھن سے انگریزوں کے خوف پردے ہٹے تو انکو جنگ آزادی کا پتا چلا ۔ پھر ان میں آزادی کیلئے تحریک پیدا ہوئی اسطرح کئی اور تحریکوں نے بھی جنم لیا ۔ مغلیہ حکومت کے خاتمہ سے مسلمانوں کو صرف طاقت اور اقتدار کی ہی مسئلہ نہیں تھا ۔ بلکہ اس حکومت کے خاتمے کی وجہ سے مسلمانوں کو ہر طرح سے نقصان ہوا ۔ حکمرانی کی وجہ سے مسلمان نفسیاتی طور پر اعلی مقام رکھتے تھے ۔ اسطرح انکو اعلی ملازمتیں ملتی تھیں اور انکا معاشرے میں ایک اعلی مقام تھا ۔ لیکن انگریزوں کے حکومت میں آ جانے کی وجہ سے نفسیاتی، جانی مالی نقصان کے ساتھ تہذیب کا بھی دھچکا لگا ۔ اسطرح اعلیٰ اعلیٰ ملازمتوں پر انگریز فائز ہو گئے ۔ ضلع کا حاکم بھی انگریز ہوتا تھا ۔ اسطرح مسلمانوں کو ہر لحاظ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ ادنی ملازمتوں پر مسلمانوں کو لگایا جاتا تھا اور بعض اوقات بات یھاں تک پہنچ جاتی کہ مسلمانوں کو درخواست دینے کی بھی اجازت نہیں ہوتی تھی ۔ اسطرح یہ ملازمتیں غیر مسلموں کو دے دی جاتیں ۔



مسلمانوں کی زمینیں اور جائیدادیں غیر مسلموں کو منتقل کی جانے لگیں اور ان زمینوں کے زیادہ تر مالک ہندو ہی بنتے تھے ۔ شروع میں تو انگریزوں نے عدالتی نظام میں تبدیلی نہ کی لیکن  وقت میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ عدالتی نظام میں بھی تبدیلی آنا شروع ہو گئی ۔ اسطرح عدالتوں میں مسلمانوں کی ملازمتوں کی تعداد زیادہ تھی اور آہستہ آہستہ مسلمانوں کو ان ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا ۔ انگریزوں نے آہستہ آہستہ چھوٹی ریاستوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ۔ سب سے پہلے انہوں نے بنگال پر قبضہ کیا ۔ بنگال سب سے زیادہ آمدنی والا صوبہ تھا  ۔    




About the author

160