امیر عبدالرحمان ثانی الاوسط۔۔۔

Posted on at



 عبدالرحمان ثانی الحکم اول کا بیٹا تھا۔ یہ ۳١ سال کی عمر میں تخت نشین ہوا۔ اس کا دور امن اور خوشحالی اور خشیوں بھرا کا دور تھا۔ عبدالرحمان ثانی کو عوام میں مقبولیت حاصل تھی۔ اس میں وہ تمام گر تھے اور خوبیاں تھی جو ایک اچھے اور باصلاحیت حکمران میں ہونی چاہیں۔ عبدالرحمان کو امنے بھاہیوں کا تعاون حاصل رہا، صرف ایک عبداللہ نے بغاوت کی لیکن عبدالرحمان کی فوج کے ایک دستے کی روانگی کاسن کرکے وہ بلینسہ کی طرف بھاگ گیا اور ۸۲۳ء میں وفات پاہی۔ مضری اور یمانی قباہل کے درمیان رقابت کے شعلے پھت بھڑک اٹھے۔ اس آگ کو ختم کرنے کیلیے عبدالرحمان نے ابوالشماخ مضری کو فوج میں ایک اعلٰٰی عہدہ پیش کیا۔ تدمیری کی بجایے مرسیہ کو دارلخلافہ بنادیا۔ ماروہ اور طلیطلہ میں امن بحال کیا گیا۔

  
 اس نے عیساہیوں کو روکنے کیلیے ایک جامع پالیسی بناہی۔ ماروہ، طلیطلہ، برشلونہ اور  نوار کے عیساہیوں کو مطیع کرنے کے بعد جلیقہ کا رخ کیا۔ انفانسو دوم بھاگ گیا اور مسلمانوں نے سارا مالِ غنیمت حاصل کیا۔ اسلامی حکومت سے متاثر ہو کر بازبازنطینی بادشاہ میکاہیل نے اپنا سفیر عبدالرحمان کے دربار کو روانہ کیا۔ امیر نے  مشور شاعر یحیٰی الغزالی کو میکاہیل کے پاس روانہ کیا تاکہ شہشاہ کا شکریہ ادا کیا جاسکے۔ قرطبہ میں سکے بنانے کی ٹکسال قاہم کی گہی۔ نونسہ میں جہاز بنانے کاکارخانہ قاہم کیا۔ عبدالرحمان کابڑا کارنامہ پراہس کنٹرول ہے۔ امیران چارہستیوں سے بے حد متاثر تھا۔

        
امیر کی بیوی کا نام ملکہ طروب تھا اور امیر اس بے حد محبت کرتا تھا۔ اسکے بیٹے نصر، یحیٰی بن یحیٰٰی اور زریاب تھا۔ زریاب کے بارے مین کہا جاتا تھا کہ یہ ہارون الرشید کے دربار سےمنسلک تھا۔ یہ اعلٰی درجے کا گویا اور موسیقار تھا۔ اسے علم و ادب کے ساتھ بی دلچسپی تھی اور تہزیب نوسے بے حد متاثر تھا۔ کھانے پینے اور دوسری محفلوں کے آداب کیلیے بھی بہت مشہور تھا۔ امیر عبدالرحمان ثانی چونکہ عبدالرحمان الداخل اور عبدالرحمان ناصر کے درمیانی عرصہ میں گزر اس لیے الاوسط کہلاتا ہے۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160