لاثانی کتاب

Posted on at


قرآن حکیم علوم و معارف اور فصاحت وبلاغت کا ایک بحربیکراں ہے ۔جس میں کائنات کی ہر خشک وترچیز کااشارہ موجود ہے۔حتی کہ قرآن مجید کے الفاظ وحروف ،زیروزبراور شدومد تک اپنے اندر ایک معرفت رکھتے ہیں۔ان معرفتوں کو جاننے کیلئے نور بصارت سے زیادہ نور بصیرت درکار ہے جو اللہ رب العزت اپنے خاص بندوں کو عطا کیا ہے۔

آج پوری دنیا میں سائنسی ترقی کا چرچاہےاور ایٹمی ٹیکنالوجی کی محیرالعقول کرشمہ سازیاں مو ضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ اس ترقی نے قرآنی اسرارورموز کی تصدیق کردی ہے اور قیامت تک جوں جوں سائنس نئی ایجادات کوسامنے لاتی جائے گی ۔قرآن حقائق کو معارف نکھر تے و ابھرتے چلے جائیں گے اورسائنس کے میدان میں غلبہ اسلام کی حقا نیت وبرتری کے آثار نمایاں ہوتے چلے جاتے ہیں ۔اس طرح مسلم سائنسدانوں میں سائنسی تحقیقات کے جذبے کو ترغیب ملے گی۔اس امر سےانکار نہیں کیا جا سکتا کہ آج سائنسی انکشافات کی جستجو میں مسلمان اس قدر متحرک نہیں جتنا ہونا چاہیے تھا۔ اگر ایسا ہوتا تو آج غیر مسلم سائنسدان مسلم سائنسدانوں کے آستانوں پر کشکول لیےنظر آتے اور مسلمان دنیا کے نقشہ پر عظیم ایٹمی قوت بن کر چھائے ہوتے ۔

الغرض جواہر پارے قرآن مجید میں محفوظ ہیں البتہ کسی جوہری کے منتظر ہیں۔ علوم ومعارف کے یہ موتی رہتی دنیا تک سب کیلئے مشعل راہ ہے۔رب تعالیٰ کے فضل وکرم سے مسلمانوں میں کئی ایسے نفوس قدسیہ تاریخ کے صفحات پر نظرآتے ہیں جو قرآن پاک کا کامل فہم رکھتے تھے ان کی فہم وفراست سے ملت کی مشکل کشائی ہوتی رہی اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا۔



About the author

160