سچائی

Posted on at


کہا جاتا ہے کہ سچائی کے مطلق چیز نہیں۔ہر آدمی کی سچائی الگ الگ ہے ۔جو چیز کسی ایک کیلئے سچائی ہو وہی دوسرے کیلئے سچائی نہیں ہوسکتی دوسرے لفظوں میں یہ کہ سچائی ایک ریلیٹیو چیز ہے وہ کوئی حقیقی نہیں۔

اس دنیا میں آدمی جن چیزوں کو بھی مانتا ہے۔ان کو وہ مطلق مفہوم میں مانتا ہے۔یہی انسان کی فطرت ہے اگر انسان کسی چیز کواس کے مطلق مفہوم میں دریافت نہ کرے تو وہ مسلسل اس وقت تک اپنی تلاش جاری رکھتا ہے جب تک اس چیز کو اس کے مطلق صورت میں دریافت نہ کرلے۔مثال کے طور پر قدیم زمانے میں انسان سورج اور شمسی نظام کے بارے بہت کم جانتا تھا وہ ہزاروں سال تک اس کی کھوج میں لگا رہا۔ یہاں تک کہ انسان نے سورج اور اس کے تابع سیاروں کے پورے نظام کو دریافت کر لیا۔ جب تک انسان اس کی دریافت تک نہیں پہنچا تھاوہ برابر اس کی تلاش میں لگا رہا۔

یہی معاملہ علم کے دوسرے شعبوں کا ہے۔ہزاروںسال سے انسان علم کے مختلف شعبوں میں بحث وتحقیق میں مشغول رہا ہے اور بدستور مشغول ہے وہ اس وقت تک اپنی تحقیق جاری رکھتا ہےجب تک اس کی اصل حقیقت کو معلوم نہ کر لے۔ گویا انسان کے نزدیک ہر چیز کی ایک مطلق صورت ہےستاروں سے لے کر ایٹم تک کسی چیز کا اس میں استثنأ نہیں۔سچائی کو مطلق نہ سمجھنا گویا یہ کہنا کہ میں کسی چیز کے سچا ہونے پر یقین نہیں رکھتا۔اس قسم کے کسی تصور کو لے کر کوئی آدمی صرف مشکک بن سکتا ہے اور متشکک بننا کسی بھی انسان کیلئے قابل عمل نہیں۔



About the author

160