گفتگو ( بات چیت

Posted on at


 


آپس میں بولنے اور بات چیت کرنے کو گفتگو کہتے ہیں۔ گفتگو میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ہم نرمی سے گفتگو کریں پھر جو بات کہی جائے وہ بھی اچھی ہو فائدہ مند ہو۔ اس کے کہنے میں اپنا یا دوسرے کا فائدہ نفع ہو اس لئے فرمایا کہ لوگوں سے اچھی بات کہو ۔ باتیں ایسی کرنی چاہیے جو منصفانہ اور درست ہو۔ اگر جماعت کے لوگ اس بات کا خیال رکھیں۔ تو آپس میں لڑائی جھگڑا بہت کم ہو گا۔ اور لوگوں کے درمیان دشمنی اور عداوت پیدا نہ ہو گی۔


اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے


اے ایمان والوں خدا سے تقوٰی کرو اور بات سیدھی کہو اللہ تعالیٰ تمھارے کاموں کو سنوارے گا۔ اور تمھارے گناہ معاف کر دے گا۔ عورتوں کو جب نامحرم مردوں سے بات کرنے کا اتفاق ہو تو بات اور لہجے میں نزاکت نہ ہو۔ کہ سننے والے کے دل میں بدی کا خیال پیدا ہو۔ اور فرمایا بیبیو دبی زبان سے بات کرو ایسا کرو گی تو جس کے دل میں کسی طرح کا کھوٹ ہو وہ خدا جانے تم سے کس طرح کے توقعات پیدا کرے اور بات کرو تو معتدل۔ جب کہ مردوں کو معقول اور دلجوئی کے ساتھ باتیں کرنے کی تاکید کی ہے۔ اور اس کا ثواب صدقے کے برابر بتایا ہے۔


فرمایا نیک بات کہنی اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے کسی کی دل آزاری ہو گفتگو کی جائے تو آہستگی کے ساتھ بے موقع اور چیخ کر باتیں کرنا حماقت کی دلیل ہے۔ فضول باتوں سے پرہیز کرنا وقار کی نشانی ہے۔ مسلمانوں کی صفت یہ ہے کہ وہ فضول باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ اس لئے ہر شخص بات منہ سے نکالنے سے پہلے اس کے ہر پہلو کو سوچ لے ۔


آپؐ کا ارشاد ہے


کہ جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ وہ نیک بات کہے یا چپ رہے۔



 



160