یہ زندگی کیا ہوتی ہے؟

Posted on at


زندگی کیا ہے؟ کوئی حسین خواب یا تلخ حقیقت ؟کہتے ہیں کے خدا کریم کی عظیم نعمت ہے.تو پھر اس میں زحمتوں کے انبار لگنے کا ذمہ دار کون ہے؟ یا یہ بھی ایک حصّہ ہیں . اگر زندگی میں رحمتیں بھی ہیں  اور زحمتیں بھی ،تو پھر شکر سے زیادہ  نہ شکری کا پہلو کیوں  نمایاں ہے؟زندگی کی ابتدا تو بہت ہی سادہ ہے، معصومیت سے بھری ہوئی  ،مسکراہٹوں سے چہکتی ہوئی ،ہنسی  سے گونجتی ہوئی ،پیار سے مہکی ہوئی . بہت پاکیزہ بہت ہی خوبصورت .تو پھر اس میں آنسو، نفرتیں، عداوتیں ،میل، بدصورتی کہاں  سے آ جاتی  ہے ؟ہم ہی ان سب  کے حصول کے لیے بھاگ  دوڑ کرتے ہیں نا؟؟؟ اور پھر سانس کی ڈورسے بننیے والے  اس جال  کو زندگی کا نام دے دیتے ہیں . اور اپنی ہی لرزشوں کے باعث جب  اس جال  میں  پھنس جاتے ہیں ،بری طرح سے جکڑے جاتے ہیں تو پھر اسے قید خانے کا  نام دے دیتے  ہیں. اور پھر اس مکھی کی طرح جو بنا سوچے سمجہے ،خود کو مکڑے  کے جآل  کے  حوالے کر دیتی ہے ، بھنبھاناتے  ہیں،بھاگنے کی ناکام کوشس کرتے ہیں، شور مچاتے ہیں .پاگلوں کی طرح ادھر ادھر ٹکریں مرتے ہیں ،اور خود  کو مزید الجھا لیتے ہیں.بلا آخر تھک ہار کے ،خاموشی سے ، خود  کو قسمت کے رحم و کرم پے چھوڑ دیتے ہیں.اپنی ہی حالت پے ترس کھاتے  ہیں  اور خود ہی پر اپنا غصّہ  نکلالتے  ہیں اور پھر آخر میں انتہائی  عاجزی کے ساتھ بہتے  ہوے آشکوں کی روانی  میں ، چشم پر نام کے باعث دھندھلی سی تصویر میں موت کی شکل میں اس مکڑے کا انتظار کرنے لگتے ہیں جو آ کے ہمیں  اس  قید خانے سے رہائی دلا سکے .مگر مکڑا  اتو اپنی مرضی کا ہے بہت  ہی ،سنگدل اور بے پرواہ...

وسے کتنی  عجیب سی بات  ہے  کہ زندگی  کی حقیقت اٹل ہے، اسکی دھن ہر ایک جان میں یکساں سنائی دتی ہے. چاہے  وہ  انسان ہو یا کوئی چرند پرند ،یہاں تک کے مکھی جسے ہم انتہائی  حقیر شے تصور کرتے ہیں .تو پھر کیا زندگی کوئی قیمتی شے ہی؟ یا پھر ہم اسکی قدر و قیمت کا اندازہ اسکی وابستگی سے لگا سکتے ہیں؟ خدا نے انسان کو اشرف المخلوق  کا درجہ دیا تو گویا اس سے وابستہ  ہر شے  بھی اشرف ہوئی . تو اشرف چیزوں کی تو حفاظت کی جاتی ہی نا ؟ تو پھر آج کیوں  دنیا میں  انسان اور انسانی جان سے سستی کوئی اور چیز نہی؟ کیوں زندگی کا مفہوم فقط کھانے، پینے ، چلنے ،سونے تک محدود ہو گیا ہے؟ کیوں آج ہر شخص محض زندگی گزرنا چاہتا ہے ؟ جینے کی آرزو کیوں دم توڑ رہی ہے ؟ کیا اس نعمت  کی یہی قدر جانی ہم نے؟

اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟"

 الله نے ہر انسان کو اسکی زندگی کا مالک  بنایا ہے. بہت سے اختیارات  اسے دے ہیں، چاہے تو پھولوں سے سجا لے چاہے تو کانٹوں سے خاردار کر لے.

زندگی کی حقیقت کا بیان بھی ہمیں قران سے ملتا ہے "وہ  جس نے زندگی اور موت کو پیدا کیا تا کہ جانچ سکے  کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا  ہے."

اب اگر  نعمت  سمجھیں  گے تو امتحان دینا آسان ہو گا .جب مشکلات آءیں  گی تو یہ سوچ کے سہھل ہو جایں گی  کہ میرے رب نے مجہھے اس قابل سمجھا کہ  پرکھے تو میں  بھی بھرپور انداز میں اس کسوٹی پہ  پورا اترنے کی کوسشس کروں.استاد ہر شاگدر  کو مشکل سوال نہی دیتا ،جب مقصود کسی شاگدر  کی مخفی خوبی کو اجاگر کرنا ہو تب  ہی استاد یہ ڈگر اختیار  کرتا  ہے.

اوراگر زحمت سمجھیں گے  تب  بھی امتحان  تو جوں کا توں ہے ہی  . چھٹکارا تو پھر  بھی نہی.ہاں  اگر کسی چیز میں اضافہ ہو گا تو وہ  اپنی ہی مشکلات  میں ہو گا.ہر انسان   کو عقل سے نوازا گیا . ہے،فیصلے  کا اختیار بھی اسے ہی سونپا گیا  ہے.اب جو روش چاہے  اختیار کر لے 



About the author

160