وقت ایک نعمت

Posted on at


ہماری حیات مستعار لمحات کا مجموعہ ہے۔یہ زندگی دن ہفتے مہینے اور سال پر مشتمل ہے۔اور وقت انہی کا مجموعہ ہے۔انسانی زندگی بڑی ہی قیمتی چیز ہے۔اور وقت اس سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔ اگر وقت اچھا گز رہا ہو۔تو زندگی بخیرو خوبی رواں دواں ہے۔اگر وقت برا ہے تو زندگی بھی اچھی نہیں ۔زندگی کا ہر لمحہ وقت ہے۔اور ایک سال بھی وقت۔ ایک لمحہ قیمتی ہے۔اگر اسے قیمتی سمجھ کر گزارا جائے۔اور ایک سال بھی رایئگاں ہے۔اگر اسے کوتاہی تسابل اور تخافل کی نزر کر دیا جائے۔

 

وقت یمارے معاملات کا بیتریں حل ہے۔ بعض اوقات ہم ایسی الجھنوں میں پھنس جاتے ہیں۔جینیں سلجھانا مشکل ہے۔ایسے معاملات رات اور دن کا چین حرام کر دیتے ہیں۔اور یم اکژ سوچتے  ریتے ہیں۔کہ نتائج کیا ہوں گے۔اگر یم الجھنوں کو وقت کے سپرد کر دیں اور فیصلہ وقت پر چھوڑ دیں تو یم بہت سی مشکلات سے بچ سکتے ہیں۔

وقت بہت سی چیزوں کو یمارے ذین وفکر کے پردوں سے محو کر دیتا یے۔یہ ہماری گزشتہ تکلیف کی یاد کو دھندلا دیتا ہے۔یہ یماری غلطیوں اور کوتاہیوں کی پردہ پوشی  کرتا یے۔ وقت ہمیں تازہ معاملات میں الجھا دیتا ہے۔ہم میں قوت برداشت آجاتی ہے۔اور یم آیستہ آیستہ پہلے غموں کو بھول جاتے ہیں۔

ہمیں وقت کو بے مصروف گنوانا نہیں چاہیے۔بلکہ اس کی قدر کرنی چاہیے۔جو زمانہ گز گیا وہ یمارے احتیار میں نہیں ہے۔جو ٓنے والا ہے ۔اس پر یمارا کوئی احتیار نہیں۔صرف حال ہی ایسا زمانہ ہے۔ جو یمارے احتیار میں ہے۔ اس لیے یمیں حال کی قدر کرنی چاہیے۔

رسول اکرمﷺ نے فرمایا ۔

جس کا آج کل سے اچھا یے وہ اچھا ہے۔جس کا آج کل سے برا ہے۔اس نے سب کچھ گنوادیا جو مل نیہں سکتا۔

ہمیں کوشش کرنی چاہیے۔کہ ہمارا حل کل سے بہتر ہو۔

نظام کائنات پر غور کیا جائے۔تو وقت کی پابندی کا پتا چلتا ہے۔سورج قت پر طلوع اور غروب یوتا ہے۔

موسم وقت پر بدلتے ہیں۔درخت وقت پر پھل لاتے ہیں۔ چاند وقت پر نکلت یے اور وقت پر چلا جاتا یے۔اسی طرح ساری کائنات کا کام وقت پر مقرر ہے۔

انسان کو اپنے اوقات کا بیترین مصرف ڈھونڈنا چایے۔انسانی اعضاؑ بتاتے ہیں۔کہ یے کام کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔وقت گنوانے کے لیے نہیں۔

کیونکہ وقت ایسی نعمت ہے۔جسے گنوایا نہیں جا سکتا۔بلکہ اس کی قدر کی جاتی ہے۔

.............................................................................................................................

 

Writer By:ZEESHAN



About the author

160